جنوں کو یہ چیلنج کیا ہے کہ وہ قرآن جیسی کوئی کتاب، یا اس جیسی دس سورتیں، اور دس سورتیں نہ سہی تو صرف ایک سورت ہی بنا کر دکھادیں۔ اس سلسلے میں ارشاد ربانی ہے: ’’(اے پیغمبر!) کہہ دیجیے: اگر تمام انسان اورجن مل کراس قرآن کی نظیر لانا چاہیں تو وہ اس کی مثل نہ لا سکیں گے اگرچہ (اس سلسلے میں) وہ ایک دوسرے کے مدد گار بن جائیں۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا: ’’کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے یہ (قرآن) خود گھڑ لیا ہے؟ (اے پیغمبر !)کہہ دیجیے:(اگر تم اپنی اس بات میں سچے ہوتو )تم بھی اس جیسی دس سورتیں گھڑ لاؤ اوراللہ کے سوا تم جنھیں (اپنی مدد کے لیے) بلا سکتے ہو انھیں بھی بلالو، پھر اگر وہ تمھیں جواب نہ دے پائیں تو جان لو کہ یقینا یہ (قرآن) اللہ کے علم سے اتارا گیا ہے اور یہ( بات بھی سچ ہے) کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پھر (اے لوگو!) اب بتاؤ کیا تم مسلمان ہوتے ہو؟‘‘[2] اس روشن دلیل کے باوجود وہ راہ راست پر آئے نہ انھیں ایسے افراد میسر آئے جو اس جیسا کلام پیش کرسکیں۔تب وہ اپنی اسی روش پر آگئے جس سے انھیں روکا گیا تھا۔ وہ کہنے لگے: یہ کلام محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )نے اپنی طرف سے گھڑا ہے۔ |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |