Maktaba Wahhabi

46 - 418
اس کے حقائق ومعارف جاننے اور ان پر عمل پیرا ہونے پر صرف ہوئے تھے۔ اور جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر قرآن اتارا، آپ کی زبان پر اسے جاری کیا اور پڑھایا اور اس کے معانی و مطالب کی تعلیم دی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ﴾ ’’اس کا بیان اور توضیح بھی ہمارے ذمے ہے۔‘‘[1] اسی لیے آپ پر حکمت اتاری، تنہاقرآن نہیں اتارا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَأَنزَلَ اللّٰهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ﴾ ’’اور آپ پر اللہ نے کتاب وحکمت اتاری اور آپ کو وہ کچھ سکھایا جو آپ نہیں جانتے تھے۔‘‘[2] اسی طرح صحابۂ کرام نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن پڑھنا، اس کے معانی ومطالب سمجھنا اور اس پر عمل کرنا سیکھا اور ان تینوں چیزوں کی تعلیم اپنے تلامذہ تابعین عظام کو دی۔ علم وعمل اور تعلیم وتعلُّم کی یہ روایت تابعین سے تبع تابعین تک پہنچی۔ یوں یہ سلسلہ قرناً بعد قرنٍ اور نسلاً بعد نسلٍ آج تک قائم ہے اور جب تک سورج چمکے گا اور انسان کتم عدم کے پردے سے بساط ہستی پر جلوہ گر ہوتے رہیں گے، قرآنِ کریم کی تعلیم و تفہیم کا مقدس سلسلہ اسی طرح جاری و ساری رہے گا ۔فی الجملہ قرآن اپنی یگانہ عظمت و معجزات کے ثبوت کے لیے کسی کی گواہی کا محتاج نہیں لیکن انسان اپنے شرف کے حصول کے لیے قرآن کے مطالعے کا ہمیشہ محتاج رہے گا۔ حافظ عبدالعزیز علوی (شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ۔ فیصل آباد) (ذوالحجہ1426ھ - جنوری2006ء)
Flag Counter