Maktaba Wahhabi

367 - 418
کر کے مسائل کا استنباط کرتے ہیں۔[1] بلاشبہ تلاوت قرآن ایک نفع بخش تجارت ہے جس کے بے بہا منافع کی بارگاہ باری تعالیٰ سے پکی گارنٹی ہے، لہٰذا کیا کثرت تلاوت کے ذریعے سے جنت کی جستجو میں مستعدی دکھانے والا کوئی شخص ہے؟ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’تاکہ وہ (اللہ) انھیں ان کے اجر پورے دے اور انھیں اپنے فضل سے زیادہ دے۔‘‘[2] اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن کریم پر عمل پیرا ہونے والے اہل قرآن کو اپنی طرف سے اجر عظیم دینے اور بطور عزت افزائی مزیداجر کا وعدہ فرمایا ہے اور اس اضافے کی مقدار کو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ یقینا وہ فضل عظیم کا مالک ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من قَرَأَ حَرْفًا مِنْ كِتَابِ اللّٰهِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ، وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، لَا أَقُولُ: الم حَرْفٌ، وَلَكِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِيمٌ حَرْفٌ)) ’’جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھتا ہے، اس کے لیے اس کے بدلے میں ایک نیکی ہے اور ایک نیکی اپنی مثل دس نیکیوں کے برابر ہوتی ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ﴿الٓمٓ﴾ ایک حرف ہے بلکہ ’’الف‘‘ ایک حرف ہے، ’’لام‘‘ ایک حرف ہے اور
Flag Counter