Maktaba Wahhabi

357 - 418
لیے اللہ تعالیٰ کے گھر یعنی مسجد میں جانے کی ترغیب دینے کے لیے یہ مثال پیش فرمائی ہے۔ مساجد کی ترغیب اس لیے دی ہے کہ ان میں سکینت اور طمانیت ہوتی ہے جہاں آدمی کا دل دنیا کے مشاغل اور مصروفیات سے لاتعلق ہو جاتا ہے۔ آپ نے یہ بھی واضح فرما دیا کہ مسلمان کا صرف ایک آیت کی تعلیم حاصل کرنا دنیا اور دنیا میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے۔ اونٹنیوں کے ساتھ یہ مثال بیان کرنے کا سبب یہ ہے کہ شروع اسلام میں اونٹنیاں عربوں کا سب سے قیمتی مال سمجھی جاتی تھیں اور ان کے مالک بے حد غنی اور مال دار لوگ ہی ہوا کرتے تھے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو اس چیز کی ترغیب دلائی جو ان سے افضل ہے کیونکہ ان کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں نیکیوں کا سرمایہ ہونا دنیا میں شتربانوں کے پاس اونٹنیوں کے ریوڑ سے افضل ہے اور یہ فضیلت حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے کلام کی تعلیم حاصل کریں، چنانچہ قرآن مجید کی ایک آیت جس کی تعلیم مسلمان حاصل کرتا ہے، وہ نیکیوں کے ترازو میں اس بڑی کوہان والی اور بے عیب اونٹنی سے بھی افضل ہے جسے وہ صدقہ کرے۔ بلاشبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نیکی اور خیر سیکھنے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دینے کی ترغیب دی ہے اور کامل اور مقبول حج کرنے والے کے اجر کی مانند اس کا اجر بتلایا ہے، آپ نے فرمایا: ((مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ لَا يُرِيدُ إِلَّا أَنْ يَتَعَلَّمَ خَيْرًا أَوْ يَعْلَمَهُ، كَانَ لَهُ كَأَجْرِ حَاجٍّ تَامًّا حِجَّتُهُ)) ’’جو صبح سویرے مسجد جاتا ہے اور اس کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ وہ بھلائی اور خیر کی تعلیم حاصل کرے یا کسی کو اس کی تعلیم دے تو اس کے لیے اس حاجی کے برابر اجر ہے جس کا حج مکمل اور مقبول ہو۔‘‘[1]
Flag Counter