Maktaba Wahhabi

338 - 418
لہٰذا حقیقی پاکیزہ زندگی اسی شخص کی زندگی ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ظاہری اور باطنی طور پر کہنا مان لیتا ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو ہر چند مر جائیں، پھر بھی وہ زندہ رہتے ہیں جبکہ ان کے برعکس نافرمان لوگ اگرچہ جسمانی طور پر زندہ ہوں لیکن درحقیقت وہ مردہ ہی ہوتے ہیں: ’’کیا ایک ایسا شخص جو مردہ تھا، پھر ہم نے اسے زندہ کیا، اور ہم نے اس کے لیے نور بنا دیا، وہ اس کی روشنی میں لوگوں میں چلتا ہے، وہ اس شخص جیسا (ہو سکتا) ہے جس کا حال یہ ہے کہ وہ اندھیروں میں پڑا ہے (اور) ان سے نکلنے والا نہیں؟‘‘[1] پس زندگی کے اعتبار سے سب سے زیادہ کامل اور مثالی شخص وہ ہے جو قرآن کریم کے احکام ماننے میں زیادہ کامل ہے کیونکہ قرآن کریم میں حیات کامل ہے۔ جس شخص سے قرآن کی قبولیت کا ایک جز چھوٹ جائے، بلاشبہ وہ ایک حقیقی کامل زندگی کے ایک حصے سے محروم ہو گیا۔[2] کسی بشر کے لیے ممکن نہیں کہ وہ قرآن کریم کے اعزازات و امتیازات اور فضائل و مکارم کا احاطہ کر سکے۔ اگر کوئی ایسا کرنے کی کوشش بھی کرے تو حقیقت یہ ہے کہ وہ اس کی استطاعت ہی نہیں رکھتا۔ اگر کسی کو ان کا احاطہ کرنے کی قدرت میسر آ جائے تو زمین کے تمام اوراق بھی کافی نہ ہوں گے کہ انھیں اپنے اندر سمو سکیں۔ اس کے اوصاف و محاسن پوری طرح لکھنے سے پہلے ہی سارے قلم فنا ہو جائیں گے۔ اگر عقل و دانش کے سارے ذخیرے بھی اس کا
Flag Counter