Maktaba Wahhabi

331 - 418
میں قرآن کی متاع عظیم اور بہت بہتر ہے۔ بلاشبہ صحابہ کرام نے یہ آیت کریمہ بخوبی سمجھ لی تھی، لہٰذا یہ دنیا اور اس کا فانی مال و متاع انھیں دھوکا نہیں دے سکا۔ جب عراق کا خراج حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے روبرو پیش کیا گیا اور امیرالمومنین اپنے آزاد کردہ غلام کے ساتھ باہر نکلے اور اونٹ گننے لگے تو وہ سابقہ خراج سے زیادہ نکلے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے:﴿ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ تَعَالیٰ ﴾’’تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں۔‘‘ آپ کا غلام کہنے لگا:’’اللہ کی قسم ! یہ اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت ہے۔‘‘ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’تو جھوٹ بولتا ہے۔‘‘ یہ وہ چیز نہیں ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’(اے نبی) کہہ دیجیے! یہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے (نازل ہوا) ہے، لہٰذا لوگوں کو چاہیے کہ وہ خوش ہوں۔ یہ ان چیزوں سے بہت بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔‘‘[1] ’’بلکہ یہ تو ان چیزوں میں سے ہے جنھیں لوگ جمع کرتے ہیں۔‘‘[2] پس دنیاوی رزق اور مادی قدریں دنیاوی زندگی میں لوگوں کا درجہ متعین نہیں کرتیں چہ جائیکہ وہ اُخر وی زندگی میں ان کے مقام و مرتبہ کا تعین کریں۔ ہو سکتا ہے کہ دنیاوی رزق اور چمک دمک والے مال و متاع انسانی بدبختی کے اسباب بن جائیں … آخرت میں نہیں بلکہ اسی دنیاوی زندگی میں شقاوت و بدبختی کی آگ بھڑکا دیں، جس کے مختلف المناک مظاہر و مناظر ہم آج کی پریشان کن مادی تہذیب میں جا بجا دیکھ رہے ہیں۔
Flag Counter