Maktaba Wahhabi

295 - 418
٭ قرآن عظیم اپنے اسلوب، بلاغت اور اپنی غیبی خبروں کے لحاظ سے یکسر خلاف معمول اور خرق عادت چیز ہے، لہٰذا کوئی دور ایسا نہیں گزرتا جس میں قرآن کریم کی دی ہوئی خبریں ظاہر نہیں ہوتیں اور یہ وہ چیز ہے جو قرآن کے سوا دیگر معجزات میں نہیں پائی جاتی۔ ٭ ماضی کے معجزات حسی تھے جن کا بچشم خود مشاہدہ کیا جا سکتا تھا، جیسے حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی لاٹھی وغیرہ جبکہ قرآن عظیم کا معجزہ صرف نگاہ بصیرت ہی سے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے قرآن عظیم کے پیروکار زیادہ ہوں گے کیونکہ جو معجزہ براہ راست آنکھوں سے دیکھا جا سکتا ہو وہ مشاہدہ منقطع ہوتے ہی ختم ہو جاتا ہے اور وہ معجزہ جسے صرف عقل کی بینائی ہی دیکھ سکتی ہو، باقی رہتا ہے اور اسے ہر عہد میں ہر شخص مستقل طور پر دیکھ سکتا ہے۔‘‘ [1] جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی جلالت مآب، بارعب اور دعوتِ دین میں مؤثر ترین شخصیت آیات قرآنی کے ذریعے سے دعوت دینے سے بے نیاز نہیں ہے تو آج ہماری کیا اوقات ہے۔ بھلا ہم کس باغ کی مولی ہیں! ہم تو کوتاہیاں کرنے والے خطا کار اور قصور وار ہیں۔ بلاشبہ ادنیٰ ترین درجے میں ہم جو کچھ بھی ہیں، اس لحاظ سے تو ہمیں آیات قرآنی کے ذریعے سے دعوت الیٰ اللہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ لہٰذا داعیان عظام کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ دوسروں کو دعوت دیتے وقت ابدی معجزے، قرآن عظیم سے مدد لیں اور اسی کی طرف رجوع کریں تاکہ ہدایت، استقامت اور تقویٰ کے متوقع عظیم نتائج اور نقوش جگمگا اٹھیں۔ یہاں ہم مندرجہ ذیل امور کی روشنی میں قرآن عظیم کے ذریعے سے دعوت دینے کے مؤثر
Flag Counter