Maktaba Wahhabi

291 - 418
اسی آیت کریمہ کی طرح اللہ تعالیٰ نے سورئہ توبہ میں فرمایا ہے: ’’اور (اے نبی!) اگر مشرکوں میں سے کوئی آپ سے پناہ مانگے تو اس کو پناہ دیں یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سن لے، پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دیں، اس لیے کہ بے شک وہ ایسے لوگ ہیں جو علم نہیں رکھتے۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿حَتّٰی یَسْمَعَ کَلَامَ اللّٰہِ ﴾’’یہاں تک وہ اللہ کا کلام سن لے‘‘ سے مراد یہ ہے کہ وہ اس قرآن حکیم کو سن لے جسے آپ تلاوت کرتے ہیں، اس پر غور و فکر کر لے، معاملے کی حقیقت پر مطلع ہو جائے اور یوں اس پر اللہ کی حجت پوری ہو جائے۔ پھر اگر وہ اسلام قبول کر لے تو اس کے وہی حقوق و واجبات ہیں جو دوسرے مسلمانوں کے ہیں اور اگر وہ انکار کر دے تو اسے اس کے امن کی جگہ یا اس کے گھر واپس پہنچا دیں جہاں وہ پر امن رہ سکے، پھر اگر آپ (اس کی اسلام دشمنی کے باعث) اس سے لڑنا چاہیں تو لڑ سکتے ہیں۔‘‘[2] اگر قرآن حکیم کو سننے والے لوگوں کے دلوں تک قرآن کے اثرات پہنچنے والے نہ ہوتے تو مشرک کی پناہ ختم کرنے کے لیے اسے حد فاصل قرار نہ دیا جاتا۔ (7) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’لہٰذا آپ اس قرآن کے ذریعے سے اس شخص کو نصیحت کرتے رہیں، جو میری وعید سے ڈرتا ہے۔‘‘ [3]
Flag Counter