Maktaba Wahhabi

235 - 418
پیروکاروں کے لیے بہت درگزر کرنے والا اور اعلیٰ ظرفی کا حامل ہے ۔بلاشبہ اس نے یہودی بطریقوں، راہبوں اور ان کے خدمت گاروں کو ٹیکسوں سے مستثنیٰ کر دیاہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے راہبوں کو قتل کرنا حرام قرار دیا ہے کیونکہ وہ اپنی عبادات میں مشغول رہتے ہیں۔حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جب بیت المقدس فتح کیا تو انھوں نے عیسائیوں کو کوئی تکلیف نہیں پہنچائی جبکہ ایسے ہی موقع پر جب صلیبی عیسائی بیت المقدس کو فتح کر کے وہاں پہنچے تو انھوں نے کسی پر رحم نہیں کیا ۔انھوں نے مسلمانوں کو ذبح کیا اور یہودیوں کو جلا دیا۔‘‘[1] ٭ یہاں ایک اور گواہی بھی حاضر ہے جسے گستاف نے اسلامی شریعت کی روح ’’مساوات‘‘ کے اعتراف میں پیش کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں: ’’عرب اپنے سیاسی نظام اور اصول جہاں بانی کے مطابق مساوات کی روح سے متصف ہیں۔ وہ بنیادی مساوات جس کا یورپ نے زبانی کلامی اعلان کیا ہے مگر عملاً اس کا نفاذ نہیں کیا، مشرق کی فطرت اور طبیعت میں بدرجہ اتم راسخ ہے۔ مسلمانوں کے ہاں ان گروہی طبقات کا کوئی تصور نہیں جن کی موجودگی نے مغرب کو نہایت تشدد پسند اور سخت گیر انقلابات تک پہنچا دیا اور جن کے باعث آج بھی وہاں انقلابات آتے رہتے ہیں۔ یہ کوئی ناممکن بات نہیں کہ آپ مشرق میں کسی نوکر کو دیکھیں کہ وہ اپنے مالک کی بیٹی کا خاوند بن جائے۔ یہ بھی کوئی انہونی بات نہیں ہے کہ ان میں سے مزدور پیشہ لوگ اعیانِ حکومت بن جائیں ۔‘‘[2] ٭ شریعت قرآنی میں مساوات کا مفہوم جس درجۂ کمال تک پہنچا ہوا ہے اس کے بارے میں ڈاکٹر ول ڈیوراں تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں:’’ اسلام غلاموں کو شادی کی
Flag Counter