Maktaba Wahhabi

227 - 418
بھی ہم اسی قاعدے کو کارفرما دیکھتے ہیں جس کی طرف اشارہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں موجود ہے: ’’اور دستور کے مطابق عورتوں کے ( مردوں پر) ویسے ہی حقوق ہیں جیسے(مردوں کے) عورتوں پر ہیں اور مردوں کو ان پر ایک فضیلت(حاصل) ہے۔‘‘[1] میراث اور ورثے کی تقسیم کی بابت قرآنی شریعت کے خصوصی احکام بجائے خود عدالت شمار کیے جاتے ہیں ، لہٰذا اولاد کے وجو د یا عدم وجود اور بہنوں کے وجود یا عدم وجود کے مختلف احوال کے مطابق قرآنی شریعت میں باپ کے لیے اس کا حصہ ہے اور ماں کے لیے اس کا حصہ ،خاوند کے لیے اس کا حصہ ہے اور بیوی کے لیے اس کاحصہ، بیٹوں اور بیٹیوں کے لیے بھی حصے ہیں اور بھائیوں، بہنوں، چچاؤں اور پھوپھیوں کے لیے بھی حصے مقرر ہیں، اسی طرح یہ حقوق اہل حق کو، چاہے وہ جتنے بھی دور کے ہوں، درجہ بدرجہ پہنچ جاتے ہیں۔ جہاں تک سزاؤں کے دائرۂ کا ر میں شریعت قرآنی کا تعلق ہے ، ہم یہ دیکھتے ہیں کہ قصاص اکثر شخصی جرائم کی بنیادی سزا ہے جو براہ ِ راست لوگوں کودی جاتی ہے۔ بلاشبہ یہ سزا انصاف کی معراج سمجھی جاتی ہے، اسی طرح حدود بھی بلاشبہ مکمل عادلانہ سزائیں ہیں۔اس بات کا صحیح ادراک ہمیں اس وقت ہوتا ہے جب ہم ان جرائم کی سنگینی کا جائزہ لیتے ہیں جن کی وجہ سے یہ سزائیں فرض کی گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’اور برائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے۔‘‘[2] اور فرمایا:
Flag Counter