Maktaba Wahhabi

208 - 418
قرآنی شریعت انسان کی دنیاوی،اخروی، انفرادی اور اجتماعی بھلائیوں کی حامل ہے۔ یہ ایسی شریعت ہے جو آخرت کے بغیر دنیا کو اور دنیا کے بغیر آخرت کو ادھورا سمجھتی ہے، فرد کے بغیر جماعت کو اورجماعت کے بغیر فردکو نامکمل سمجھتی ہے۔ اس کے نزدیک فرد ایک جزا ور عضو ہے اور جماعت کل اور سالم جسم ہے۔ یہ شریعت روح کے بغیر محض جسم کے لیے ہے نہ جذبات سے خالی عقل کے لیے ہے ۔بے شک یہ ایک کامل، جامع اور عظیم شریعت ہے جو دینی بھلائیوں اور دنیاوی منافع دونوں کو ساتھ ساتھ لے کر چلتی ہے۔دنیا اور آخرت دونوں کے تقاضے پیشِ نگاہ رکھنے کا اثبات اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے اجاگر ہے: ’’اور جو کچھ اللہ نے تجھے دیا ہے، تو اس سے آخرت کا گھر تلاش کر، اور تو دنیا میں بھی اپنا حصہ مت بھول۔‘‘[1] قتادۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس کا مفہوم یہ ہے کہ حلال سے مستفید ہونے، اسے طلب کرنے اور اپنی دنیا کے انجام پر نظر رکھنے کے سلسلے میں اپنی دنیا کے حصے، یعنی زندگی کو برباد مت کر۔‘‘[2] اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ اسلامی قانون سازی سے متعلقہ نصوص خشک اور بے لچک نہیں ہیں بلکہ وہ انسان کے دل، اس کی عقل اور احساسات سے مخاطب ہوتی ہیں اور انسانی قلوب میں پوشیدہ ایمان کو اس طرح کے فرامین ربانی کے ذریعے سے متحرک کر دیتی ہیں:﴿إنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِینَ﴾’’اگر تم مومن ہو۔ ‘‘﴿لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ﴾ ’’تاکہ تم پرہیز گاری اختیار کرلو۔‘‘﴿لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُونَ﴾’’تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔‘‘﴿مَنْ کَاَن یُؤمِنُ بِاللّٰہ وَالْیَومِ الْآخِرِ… ﴾’’جو شخص اللہ اوریوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔‘‘
Flag Counter