Maktaba Wahhabi

182 - 418
مُنکرات کے انکار، فساد کا سدباب کرنے اور واضح ظلم اور کھلے کفر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے انسانی حق کو تسلیم کیا گیاہے۔ اللہ نے قرآن کریم میں حکم دیا ہے: ’’اور تم ان لوگوں کی طرف نہ جھکو جنھوں نے ظلم کیا، ورنہ تمھیں آگ آ لپیٹے گی، اور تمھارے لیے اللہ کے سوا کوئی دوست نہ ہو گا، پھر تمھاری مدد نہ کی جائے گی۔‘‘[1] نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’بنی اسرائیل میں سے جو لوگ کافر ہوئے ان پر داود اور عیسیٰ ابن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی۔ یہ اس وجہ سے ہوا کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے گزر جاتے تھے۔ وہ ایک دوسرے کو برے کام سے منع نہیں کرتے تھے کہ انھوں نے وہ (کام )خود کیا ہوتا تھا۔بہت برا تھا جو وہ کرتے تھے۔‘‘[2] قرآن عظیم نے ان حقوق کو فرائض اور واجبات کے درجے تک پہنچا دیا ہے کیونکہ بعض حقوق ایسے ہیں کہ صاحب حقوق کے لیے ان سے دست بردار ہونا ممکن ہے لیکن جہاں تک ایسے واجبات کا تعلق ہے جنھیں فرض قرار دیا گیا ہے ، ان سے دست بردار ہونا ہر گز جائز نہیں۔[3]
Flag Counter