ہو اور وہ اپنے فرائض بڑھ چڑھ کر انجام دیں۔ رفع حرج، یعنی تنگی دور کرنا تمام انبیاء کی سنت ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اور نبی کے لیے اس بات میں کوئی تنگی نہیں جو اللہ نے اس کے لیے مقرر کر دی، ان لوگوں (انبیاء)میں بھی، جو پہلے گزر چکے ہیں، اللہ کا یہی طریقہ رہا ہے۔‘‘[1] ’’یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیاء کے بارے میں بھی اللہ تعالیٰ کا یہی فیصلہ تھا کہ وہ جس چیز کا بھی اپنی امت کو حکم دیں گے اس میں ان کو کوئی تنگی محسوس نہیں ہو گی۔ ‘‘[2] لہٰذا نرمی اور آسانی قرآن عظیم کی شریعت کے واضح اوصاف میں سے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اللہ تمھارے لیے آسانی چاہتا ہے اور وہ تمھارے لیے تنگی نہیں چاہتا۔ ‘‘[3] مزید ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اللہ نہیں چاہتا کہ تمھیں تنگی میں ڈالے۔ ‘‘[4] مومنوں کی ایک دعا کے چند الفاظ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان کیے ہیں: |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |