Maktaba Wahhabi

114 - 418
سکتے تھے۔ ناگہاں یہ ناخواندہ شخصیت انسانیت کو ایک اثر آفریں مکتوب کی طرف دعوت دینے لگی جس کے ساتھ ہی ابتدا سے گھٹنوں کے بل چلنے والی انسانیت بلوغت کو پہنچ گئی۔ یہ مکتوب وہ قرآن کریم ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اہل تقویٰ کے لیے اپنے رسول پر نازل فرمایا۔‘‘[1] سلہب قرآن میں پائی جانے والی گراں مایہ بلاغت و فصاحت کی طرف اشارہ کرنے کی غرض سے اپنا سلسلۂ کلام جوڑتے ہوئے کہتے ہیں: ’’حقیقت یہ ہے کہ قرآن کریم ایک قابلِ تعریف اور حلال جادو ہے… بلاشبہ غیر عربی یا عربی زبان سے ناواقف آدمی کے لیے محال ہے کہ وہ قرآن کریم میں پائے جانے والے جمال کا ادراک کرسکے۔‘‘ قرآن کریم کی عالمگیریت اور پوری انسانیت سے اس کے خطاب کے بارے میں وہ کہتے ہیں: ’’قرآن کریم محض مسلمانوں ہی کو مخاطب نہیں کرتا اور صرف انھی کی ضروریات پوری نہیں کرتا بلکہ وہ علی الاطلاق تمام انسانوں سے ہم کلام ہوتا ہے اوران سب کی ضروریات کی کفالت کا اہتمام کرتا ہے… اگر لوگ قرآن کریم کی طرف متوجہ ہوجائیں اوراس کے احکام اور نصیحتوں کو اپنے اندر راسخ کرلیں اور ان کے مطابق عمل کریں تو انسانیت اس حالت سے بدرجہا بہتراور برتر ہوجائے جس حالت میں وہ اب موجود ہے۔‘‘[2] نصری سلہب اشعار میں قرآنی تاثیر کے بارے میں تحقیق کرتے ہوئے کہتے ہیں:’’کل یاآج،جب بھی ہم عربی شاعری کی امتیازی خصوصیات سے…یعنی بیروت، دمشق، قاہرہ، بغداد، تونس یا کسی اور عرب علاقے کے شعرو ادب کی امتیازی خصوصیات سے… متاثر ہوتے اور ان پر جھومتے ہیں تو درحقیقت یہ خصوصیت اور فضیلت بھی قرآن ہی کا فیضان ہے۔‘‘[3]
Flag Counter