Maktaba Wahhabi

70 - 342
ادھر جب آپ نے سجدہ کیا توآپ کے یہ نواسے پشت مبارک پر چڑھ گئے اور کھیلنا شروع کردیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ لمبا کردیا۔ شداد کہتے ہیں:جب آپ کا سجدہ غیر معمولی لمبا ہوگیا تو ہمیں فکر لاحق ہوگئی کہ اللہ نہ کرے کہیں کوئی حادثہ تو نہیں گزر گیا۔ کہتے ہیں: میں نے اپنا سر سجدہ سے اٹھاکر دیکھا کہ ایک بچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر سوار ہے اور آپ سجدہ کی حالت میں ہیں۔ شداد کہتے ہیں کہ میں نے دوبارہ اپنا سر سجدہ میں رکھ لیا۔ادھر جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ختم کی، سلام پھیرا تو لوگوں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آج آپ نے غیر معمولی طور پر اپنی عادت کے بر عکس بہت زیادہ لمباسجدہ کیا۔ ہمیں خطرہ لاحق ہوگیا تھا کہ کہیں کوئی حادثہ نہ پیش آگیا ہو یا ممکن ہے آپ پر وحی نازل ہو رہی ہو۔ رحمتِ کائنات نے فرمایا: (کُلُّ ذٰلِکَ لَمْ یَکُنْ) ’’ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ‘‘ یعنی نہ تو کوئی حادثہ ہوا اور نہ ہی وحی کا نزول ہوا۔ ’’بلکہ میرا بیٹا میری پشت پر سوار کھیل رہا تھا۔‘‘ (فَکَرِہْتُ أَنْ أُعَجِّلَہُ حَتّٰی یَقْضِيَ حَاجَتَہُ) ’’میں نے مناسب نہ سمجھا کہ میں جلدی سے سر کو سجدہ سے اٹھاؤں، بچہ کھیل رہا تھا، میں نے چاہا کہ اسے کھیلنے دوں حتی کہ وہ اپنا شوق پورا کرلے۔‘‘ (سنن النسائی، حدیث:1142، و مسند أحمد:493/3، حدیث:16076)
Flag Counter