Maktaba Wahhabi

51 - 342
واقع ہوگئی۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بڑی خواہش تھی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ام ہانی سے نکاح کرلیں تو اللہ تعالیٰ انھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو رشتوں سے نواز دے گا۔ وہ پہلے بھی آپ کی قریبی رشتہ دار ہیں اور دوسرا یہ کہ آپ کی زوجیت میں آجائیں گی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا مشورہ پسند کیا اور ام ہانی رضی اللہ عنہا کو پیغامِ نکاح بھجوا دیا۔ سیدہ نے اس کے جواب میں عرض کیا:یا رسول اللہ !آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں لیکن آپ کا حق بہت عظیم ہے۔ میرے پاس یتیم بچے ہیں جن کی میں پرورش کررہی ہوں۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر میں آپ کی خدمت کا حق ادا کرنے لگ جاؤں تو میرے بچوں کے حقوق متأثر ہوں گے اور اگر اپنے بچوں کے حقوق ادا کرنے لگ گئی تو آپ کے حقوق کی ادائیگی میں کمی آجائے گی۔ یہاں پر بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلیٰ اخلاق ملاحظہ فرمائیں۔ آپ نے سیدہ کا جواب سنا تو نہ صرف اس جواب پر خوش ہوئے بلکہ آپ نے قریشی خواتین کی تعریف فرمائی۔صحیح بخاری میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (نِسَائُ قُرَیْشٍ خَیْرُ نِسَائٍ) ’’قریش کی عورتیں تمام عورتوں سے بہتر ہیں۔‘‘ (رَکِبْنَ الْإبِلَ) ’’اونٹ کی سواری کرلیتی ہیں۔‘‘ (أَحْنَاہَا عَلٰی وَلَدٍ فِي صِغَرِہِ) ’’چھوٹے بچوں پر نہایت مہربان اور مشفق ہیں۔‘‘ (وَأَرْعَاہَا عَلٰی بَعْلٍ فِي ذَاتِ یَدِہِ) ’’اور اپنے شوہر وں کا تمام امور میں بہت خیال رکھنے والی ہیں۔‘‘ ( صحیح البخاري، حدیث:3434، و صحیح مسلم، حدیث:2527)
Flag Counter