Maktaba Wahhabi

313 - 342
کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسے پیش کرکے عرض کرتا ہے:اللہ کے رسول! یہ آپ کے لیے ہدیہ ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس منتظر شخص کو بلایا اور ارشاد فرمایا: (اِذْہَبْ بِہٰذَا فَتَصَدَّقْ بِہٖ) ’’کھجوروں کے اس ٹوکرے کولے جاؤ اور اسے (کفارے کے طور پر) صدقہ کردو۔‘‘ وہ صحابی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کو خوب جانتا اور پہچانتا تھا، بڑے ادب سے عرض کرتا ہے کہ کیا میں اپنے سے زیادہ محتاج اشخاص پر اسے صدقہ کروں؟ قا رئین کرام! یقینا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اوردین اسلام کے پیش نظر یہی بات ہے کہ مساکین کی زیادہ سے زیادہ مدد ہوجائے۔ لیکن ذرا اس صحابی کے الفاظ سنیے، وہ کہنے لگا:(وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ) جس ذات نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، اس کی قسم! اس پورے مدینے میں ہم سے زیادہ کوئی محتاج گھرانہ نہیں ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات سنی تو مسکرا دیے۔ ارشاد فرمایا:(اِذْہَبْ فَاطْعِمْہُ أَہْلَکَ) جاؤ اور اپنے اہل و عیال کو اسے کھلا دو۔‘‘، (تمہارے گناہ کا کفارہ ادا ہو جائے گا) ، صحیح البخاري، حدیث:2600۔ وہ صحابی خوشی خوشی اپنے گھر کو لوٹ گئے۔ اللہ کے رسول کی محبت، آپ کے اعلیٰ اخلاق کی وجہ سے ان کی غلطی بھی معاف ہوگئی اور ان کے گھر والوں کے لیے کھانے پینے کا بھی بندو بست ہوگیا۔ یاد رکھیے اسلام میں آسانیاں ہی آسانیاں ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو یہی سبق دیا ہے:(یَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا) ’’لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرو، ان کے لیے مشکلات پیدا نہ کرو۔‘‘، ، صحیح البخاري، حدیث:6125۔
Flag Counter