Maktaba Wahhabi

299 - 342
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو کچھ عرصہ مسجد کی صفائی کرتے ہوئے نہ دیکھا تو اپنے ساتھیوں سے پوچھا:وہ عورت جو ہماری مسجد کی صفائی کرتی تھی، اس میں جھاڑو پھیرتی تھی، وہ کدھر گئی، کچھ دنوں سے نظر نہیں آرہی۔ صحابہ کرام نے عرض کیا:اللہ کے رسول، وہ عورت تو وفات پا گئی ہے۔ صحابہ کرام نے آپ کو اطلاع دینی ضروری نہ سمجھی کہ یہ ایک بوڑھی عورت ہے۔ رات کے وقت وفات پاگئی تھی۔ خود ہی جنازہ پڑھا کر اسے قبرستان میں دفن کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(أَفَلَا کُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي) ’’ تم نے مجھے اس کی اطلاع کیوں نہیں دی؟‘‘ ام محجن رضی اللہ عنہا کی خوش قسمتی کے کیا کہنے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں:(دُلُّونِي عَلٰی قَبْرِہَا) ’’مجھے بتاؤ !اس کی قبر کہاں ہے؟ اسے کس جگہ دفن کیا گیاہے؟‘‘ صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ام محجن رضی اللہ عنہا کی قبر دکھائی۔ اب دیکھیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کو اس عورت کی اہمیت اور قدرومنزلت بتانا چاہتے ہیں۔ کائنات کی سب سے مصروف ہستی، امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ساری مصروفیات کے باوجود چل کر قبرستان تشریف لے جاتے ہیں۔آپ ام محجن کی قبر پر کھڑے ہوئے ہیں۔ صحابہ کرام نے بھی صف باندھ لی ہے۔ واہ ری ام محجن! تیری قسمت کے کیا کہنے! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم پر نماز جنازہ پڑھ رہے ہیں۔ تمھارے لیے دعائے مغفرت کر رہے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی، پھر صحابہ کرام سے ارشاد فرما رہے ہیں:ساتھیو! (إِنَّ ھٰذِہِ الْقُبُورَ مَمْلُوئَ ۃٌ ظُلْمَۃً عَلٰی أَھْلِھَا) ’’بلا شبہ یہ قبریں اپنے مکینوں کے لیے سخت اندھیری ہوتی ہیں‘‘۔ (وَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُنَوِّرُھَا لَھُمْ بِصَلَاتِي عَلَیْھِمْ) ’’یہ بھی حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر میرے نماز پڑھنے کے باعث انہیں منور کر دیتا ہے۔‘‘ ، صحیح البخاري، حدیث:458،1337، و صحیح مسلم، حدیث:956، والإصابۃ:314/8۔
Flag Counter