Maktaba Wahhabi

288 - 342
سنائے کہ وہ کیونکر تاخیر کا شکار ہوئے۔ کس طرح ان کی بیویوں نے ان کے استقبال کی تیاریاں کر رکھی تھیں۔ سفر کی صعوبتیں‘ سفر میں کتنے دن لگے اور کیسے وہ یہاں پہنچے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھی کی پر خطر داستان کو سنتے ہیں تو اپنے مبارک ہاتھوں کو آسمان کی طرف اٹھا لیتے ہیں اور ابو خیثمہ رضی اللہ عنہ کے لیے خیر اور بھلائی کی دعا مانگتے ہیں۔سیرت ابن ہشام میں ہے کہ ابو خیثمہ رضی اللہ عنہ مالک بن قیس نے اس واقعہ کے حوالے سے بڑے خوبصورت اشعار بھی کہے۔ ڈاکٹر علی محمد صلابی نے اس واقعے پر اپنے تبصرے میں لکھا ہے کہ مسلمان زندہ ضمیر ہوتا ہے۔ جب ابو خیثمہ رضی اللہ عنہ نے تازہ کھانا، ٹھنڈا پانی، ٹھنڈی چھاؤں، بہتر رہائش، خوبصورت بیویوں کے ساتھ پر سکون اور خوشحال زندگی کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر، دھوپ، گرمی اور تکلیفوں سے موازنہ کیا تو ضمیر جاگ اٹھا اور وہ فوراً نکل پڑے۔ اپنی کوتاہی کا تدارک کیا اور تبوک میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا اور خوشنودی حاصل کر لی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ابو خیثمہ انصاری رضی اللہ عنہ کو پہچان لینا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کی عادات و خصائل سے خوب واقف تھے۔ آپ کو اپنے ساتھیوں کے بارے میں وسیع معلومات تھیں۔ یہ دلیل ہے کہ آپ ان کے انتہائی قریب تھے، گھل مل جاتے تھے، ان کی باتیں سنتے اور اپنی سناتے تھے۔ ، ، صحیح مسلم، حدیث:2769، والسیرۃ النبویۃ لابن ہشام:164/4، والبدایۃ والنہایۃ:660/4، والسیرۃ النبویۃ للصلابي:610-607/2۔ قارئین کرام! کسی بھی قائد کی اعلیٰ خوبیوں اور اعلیٰ اخلاق میں یہ بات بڑی اہم ہے کہ وہ اپنے ایک عام ساتھی کا بھی خیال رکھتا ہو۔
Flag Counter