Maktaba Wahhabi

286 - 342
اچانک انہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یاد آگئے، آپ کی محبت، ان کے ساتھ پیار۔ کہنے لگے:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو دھوپ، گرم ہوا اور لو برداشت کر رہے ہوں، جبکہ ابو خیثمہ ٹھنڈے سایے تلے ہو اور عمدہ کھانوں سے لطف اندوز ہو رہا ہو ۔بیویوں سے کہنے لگے:اللہ کی قسم! میں تم دونوں میں سے کسی کے ’’عریش‘‘ میں داخل نہ ہوں گا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں۔ بیویوں کو حکم دیا کہ فوراً زادِ راہ کا اہتمام کرو۔ قارئین کرام! تبوک مدینہ طیبہ کی شمالی جانب 750کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ دونوں بیویوں نے زادِ راہ تیار کیا۔ یہ کم و بیش دس بارہ دن کا سفر تھا۔ ان کا اونٹ لایا گیا۔ انہوں نے اس پر کجاوہ کسا، زاد راہ رکھا، اونٹ کی مہار پکڑی اور تبوک کی راہ لی۔ ابو خیثمہ رضی اللہ عنہ کی خوش قسمتی کہ دورانِ سفر انہیں راستے میں عمیر بن وہب رضی اللہ عنہ مل جاتے ہیں۔ وہ بھی کسی وجہ سے لیٹ ہو گئے تھے۔ اتنے لمبے سفر میں کوئی ساتھی مل جائے تو راستہ آسان ہو جاتا ہے۔ یہ دونوں منزلوں پر منزلیں مارتے، جلد از جلد تبوک کی طرف سفر کر رہے تھے۔ ابو خیثمہ رضی اللہ عنہ کے دل میں ایک کسک تھی، انہیں اپنی غلطی کا احساس تھا کہ میں مدینہ طیبہ سے اسلامی لشکر کے ساتھ کیوں نہیں نکلا۔ تبوک کے قریب پہنچے تو اپنے ہم راہی سیدنا عمیر بن وہب رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے:بھائی! میں نے ایک گناہ کا کام کیا ہے۔ میری خواہش ہے کہ میں اکیلا ہی بارگاہ نبوی میں حاضری دوں، لہٰذا آپ سے گزارش ہے کہ آپ
Flag Counter