Maktaba Wahhabi

265 - 342
قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار خوبیوں میں ایک خوبی یہ بھی تھی کہ آپ اپنے ساتھ اچھا سلوک کرنے والوں کو کبھی نہیں بھولتے تھے۔ کسی شخص نے زندگی کے کسی حصے میں آپ کے ساتھ عمدہ سلوک کیا تو آپ نے اسے یاد رکھا اور مناسب وقت پر اس سے بڑھ کر بدلہ دیا، یہ اعلیٰ اخلاق کی بلندترین منزل ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لے گئے تو کچھ ہی عرصے کے بعد مطعم کا انتقال ہو گیا۔ مطعم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو طائف سے واپسی پرپناہ دینے سے کہیں پہلے بائیکاٹ کی ظالمانہ دستاویز کو چاک کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا، یہی و جہ ہے کہ جب اس کا انتقال ہوا تو سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اس کا مرثیہ پڑھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مطعم بن عدی کے احسانات کا بدلہ اس طرح دیا کہ غزوئہ بدر میں مشرکین کے ستر قیدی مدینہ طیبہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قیدیوں کے بارے میں فرمایا: (لَوْکَانَ الْمُطْعِمُ بْنُ عَدِيٍّ حَیًّا ثُمَّ کَلَّمَنِي فِي ھٰؤُلَائِ الْنَّتْنٰی لَتَرَکْتُھُمْ لَہُ) ’’اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتا اور وہ مجھ سے ان بدبودار لوگوں کے بارے میں بات کرتا تو میں اس کی خاطر انھیں چھوڑ دیتا۔‘‘، ، صحیح البخاري، حدیث:3139، و سنن أبي داود:2689، والسیرۃ النبویۃ لمہدي رزق اللّٰہ:226، 230، والبدایۃ و النہایۃ:384/3، و الرحیق المختوم:152، و السیرۃ النبویۃ للصلابي:365-360/1۔ قارئین کرام! اس کو کہتے ہیں اخلاق، یہ ہے مروت! جس کسی نے کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر احسان کیا، آپ نے اس سے بڑھ کر بدلہ دیا۔ آپ کے اسی اخلاق نے آپ کے دشمنوں تک کو آپ کا گرویدہ بنادیا تھا۔
Flag Counter