Maktaba Wahhabi

261 - 342
صحابی عرض کرتے ہیں:اللہ کے رسول! یہ تو یہودی کا جنازہ ہے۔ محسن کائنات صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:(أَلَیْسَتْ نَفْسًا) ’’کیا یہ انسان نہیں؟‘‘، اور ایک دوسری حدیث کے مطابق اس وقت تک کھڑے رہے جب تک جنازہ نگاہوں سے اوجھل نہیں ہو گیا۔ ، صحیح البخاري، حدیث:1312، و صحیح مسلم، حدیث:961۔ یہودی لڑکا آپ کا خادم تھا۔ وہ کوئی امیر کبیر شخص نہ تھا اور نہ ہی کسی قبیلے کاسردار تھا۔ آپ کائنات کے باسیوں کو، پوری نوع انسانی کوعملی سبق دینا چاہتے ہیں کہ اسلام میں اخلاق کس کو کہا جاتا ہے۔ اگر چھوٹا آدمی بھی بیمار ہو تو اس کی تیمار داری کرنی چاہیے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام سے فرما رہے ہیں:(صَلُّوا عَلٰی أَخِیکُمْ) ’’اپنے بھائی کی نماز جنازہ پڑھو۔‘‘ یہ مسلمان ہے۔ اس کو آپ جنت کی بشارت پہلے ہی دے چکے ہیں:’’اس اللہ کاشکر ہے کہ جس نے میری و جہ سے اسے جہنم سے بچا لیا۔‘‘، ، سنن الکبریٰ للنسائي:356/4، والمستدرک للحاکم:363/1۔ قارئین کرام! یہ ہمارے پیارے نبی او ررسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو لوگوں کو جہنم سے بچا کر بہت خوش اور مطمئن ہوتے ہیں، لیکن اگر وہ اسلام قبول نہیں کرتے ہیں تو آپ کی جو کیفیت ہے اسے سورئہ کہف آیت نمبر 6 میں پڑھ لیجیے: ﴿ فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلَىٰ آثَارِهِمْ إِن لَّمْ يُؤْمِنُوا بِهَـٰذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا ﴾ ’’آپ شاید ان کافروں کے پیچھے اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالیں گے اس غم سے کہ یہ لوگ اس قرآن پر ایمان کیوں نہیں لاتے۔‘‘، ، الکہف:6ـ
Flag Counter