Maktaba Wahhabi

24 - 342
غالباً کسی اور صحابی کے حصے میں نہیں آیا۔ ارشادفرمایا:’’زاہر ہمارا دیہاتی دوست اور ہم اس کے شہری دوست ہیں۔‘‘ ذرا حدیث کے الفاظ پر غور فرمائیں: (إِنَّ لِکُلِّ حَاضِرَۃٍ بَادِیَۃً وَبَادِیَۃُ آلِ مُحَمَّدٍ زَاہِرُ بْنُ حَرَامٍ) ’’یقینا ہر شہری خاندان کا ایک دیہاتی دوست ہوتا ہے اور آل محمد کا دیہاتی دوست زاہر بن حرام ہے۔‘‘ (معجم الصحابۃ لأبي القاسم:292/2) زاہر سیدھا سادہ آدمی تھا۔شہری آداب سے ناواقف تھا۔جب اپنے گاؤں سے آتا تو اپنے ہمراہ لائی ہوئی سوغاتیں لے کر بازار ہی میں کسی جگہ کھڑا ہوجاتا اور بیچنا شروع کردیتا۔ پرانے زمانے سے یہ دستور چلا آرہا ہے کہ دیہات سے جب کوئی شخص سبزیاں، پھل وغیرہ لے کر آتا ہے تو لوگ بھاگتے ہوئے اس کے اردگرد اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ انھیں تازہ سبزیاں مل جاتی ہیں جو عموماً سستی ہوتی ہیں۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ زاہر اپنے ہمراہ کچھ دیہاتی سوغاتیں لے کر مدینہ طیبہ کے بازار میں آیا اور ایک جگہ کھڑا ہوکر انھیں بیچنے لگا۔ اس کی قسمت اچھی تھی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی بازار میں تشریف لے آئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دیہاتی دوست کو دیکھا تو آپ نے پیچھے سے جا کر اس کی آنکھوں پر اپنے مبارک ہاتھ رکھ دیے۔ قارئین کرام! آگے بڑھنے سے پہلے ذرا غور کیجیے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق کتنا بلند وبالا
Flag Counter