Maktaba Wahhabi

226 - 342
اس لیے کہ خیبر کی جنگ میں میرا باپ، چچا اور خاوند آپ لوگوں کے ہاتھوں قتل ہو گئے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(مَاکَانَ اللّٰہُ لِیُسَلِّطَکِ عَلَيَّ) ’’اللہ تعالیٰ تجھے مجھ پر طاقت دینے والا نہیں۔‘‘ اس عورت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’تم نے ایسا کیوں کیا؟‘‘ کہنے لگی کہ میں نے ایسا اس لیے کیا کہ اگر آپ نبی برحق ہیں تو آپ کو پتا چل جائے گا کہ اس گوشت میں زہر ہے اور اگر آپ نبی کاذب ہیں تو لوگ آپ سے نجات پا جائیں گے۔ قارئین کرام! یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق فاضلہ کو ملاحظہ کریں کہ چونکہ آپ نے اپنی ذات کے لیے کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا، اس لیے آپ نے کوئی تعرض نہ فرمایا۔ آپ نے اسے کچھ نہیں کہا، نہ سزا دی بلکہ اسے معاف کر دیا، چونکہ زہر کا معمولی حصہ جسم میں سرایت کر چکا تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گردن کے پاس اورکمر پر سینگی لگوائی اور دوسرے متأثرین کو بھی سینگی لگانے کا حکم دیا۔ ساری روایات کا مطالعہ کرنے کے بعد جو خلاصہ نکلتا ہے، اس کے مطابق بکری کاگوشت کھانے میں تین یا چار صحابہ شریک ہوئے۔ ان میں سے صرف بشر بن براء رضی اللہ عنہما نے ہی لقمہ کھایا تھا، اس لیے ان کی تھوڑی دیر بعد ہی وفات ہو گئی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ روک لیا تھا۔وہ زہر انتہائی مہلک تھا۔اللہ کے رسول بھی رفیق اعلیٰ کے پاس جانے تک اس زہر کی تکلیف محسوس فرماتے رہے۔ امام بخاری اپنی صحیح میں روایت لائے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں فرما رہے تھے:’’عائشہ! میں نے جو کھانا خیبر میں کھایا تھا، اس کی تکلیف برابر محسوس کرتا رہا ہوں۔ اس وقت بھی مجھے ایسے محسوس ہو رہا ہے جیسے اس زہر کی و جہ سے میری شاہ رَگ کٹ رہی ہو۔‘‘ جہاں تک زینب بنت حارث کا تعلق ہے تو روایات کے مطابق اس کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے معاف کر دیا تھا،مگر جب بشر بن براء رضی اللہ عنہما اس زہر کے اثر سے وفات پاگئے تو اس عورت کو بشر کے ورثاء کے حوالے کر دیا گیا جنھوں نے اسے قصاص میں قتل کر دیا۔، ، صحیح البخاري، حدیث:3169، 5777، و صحیح مسلم، حدیث:2190، و سنن أبي داود:4514-4508، والسیرۃ النبویۃ للصلابي:450/2، 452، والبدایۃ و النہایۃ:435-432/4، والمغازي للواقدي:467۔
Flag Counter