Maktaba Wahhabi

224 - 342
رات کی تاریکی میں اس نے یہودی قبیلہ بنو نضیر کے مشہور سردار حیی بن اخطب کے دروازے پر دستک دی لیکن اس نے دروازہ نہ کھولا، پھر وہ بنو نضیر ہی کے سردار سلام بن مشکم کے گھر پہنچا جس نے نہ صرف ابوسفیان کا پرجوش استقبال کیا بلکہ پرتکلف دعوت کی، شراب بھی پلائی اوراہل مدینہ طیبہ کے مخفی راز بھی بتائے۔ سلام بن مشکم اور اس کی بیوی زینب بنت حارث نے غزوئہ خندق میں بھی یہودیوں کو ورغلانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ غزوئہ خیبر میں زینب کا خاوند سلام بن مشکم شدید بیمار تھا۔ وہ قلعہ النطاۃ میں بستر پر تھا۔ بیماری کی و جہ سے وہ اٹھ نہیں سکتا تھا۔ اس کے باوجود اسلام کی عداوت اسے میدان جنگ میں لے آئی۔ہرچند کہ اسے یہود نے منع بھی کیا کہ تم بیمار ہو، میدان جنگ میں نہ جاؤ مگر وہ باز نہ آیا، میدان قتال میں پہنچا اور لڑتے ہوئے ماراگیا۔ زینب کے خاوند کے علاوہ اس کا باپ حارث اور چچا یسار بھی میدان جنگ میں قتل ہو جاتے ہیں۔ یہ یہود کے نمایاں اور بہادر لوگوں میں سے تھے۔ زینب کا باپ، چچا اور خاوند جب خیبر میں قتل ہو گئے تو یہ عورت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بدلہ لینے کی ٹھان لیتی ہے۔ اس کو معلوم تھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ قبول نہیں کرتے مگر ہدیہ قبول کر لیتے ہیں۔ اس نے کہیں سے معلوم کر لیاکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بکری کا کونسا حصہ زیادہ مرغوب ہے۔ اسے بتایا گیا کہ آپ کو ’’دستی‘‘ کا گوشت زیادہ پسند ہے، چنانچہ اس نے اپنے گھر کی ایک بکری کو ذبح کیا۔ بطور خاص ’’دستی‘‘ میں خوب زہر ملا دیا۔ باقی بکری کو بھی اس نے زہر آلود کر دیا۔ اس نے زہر کے لیے یہود سے مشورہ کیا تھا کہ کونسا زیادہ سریع الأثر ہوتاہے، چنانچہ ان کے مشورے کی روشنی میں اس نے زہر آلودبکری کو بھونا۔ جب
Flag Counter