Maktaba Wahhabi

198 - 342
کیا اور قریش شکست سے دوچار ہوئے، وہ فرشتے ہی تھے لیکن ابوسفیان کی قسمت میں ابھی کئی سال مزید بھٹکنا تھا۔ ابولہب یہ سن کر آپے سے باہر ہو گیا اور وہ غصے میں آکر ابورافع کو مارنے لگا۔ ابو سفیان بن حارث جس کا اصل نام سیرت نگاروں نے مغیرہ لکھا ہے، بیس سال اللہ کے رسول کی مخالفت کرتا رہا مگر جب اللہ تعالیٰ ہدایت دینے کا فیصلہ کرلیتا ہے تو راہیں خودبخود ہموار ہونے لگتی ہیں۔ آنکھوں سے کفر اور شرک کی پٹی اتر جاتی ہے۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دلوں میں گھر کر جاتی ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ ہجری دس رمضان المبارک کو دس ہزار صحابۂ کرام کے ساتھ مدینہ طیبہ سے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ اِدھر ابوسفیان بھی اپنے بیٹے جعفر کے ہمراہ مدینہ طیبہ کی طرف روانہ ہوتا ہے۔ گھر والوں نے پوچھا:کہاں جا رہے ہو؟ کہنے لگا:میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جا رہا ہوں تاکہ اسلام قبول کر لوں۔ اس شخص نے آپ کو اتنا ستایا تھا کہ آپ نے اس کا خون مباح کر رکھا تھا کہ یہ جہاں پایا جائے، بیشک اسے قتل کر دیا جائے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابواء پر پہنچ چکے ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ کی قبر بھی اسی بستی میں ہے۔ اس
Flag Counter