Maktaba Wahhabi

162 - 342
اسے کہتے ہیں اعلیٰ اخلاق اور بڑا پن جس کا مظاہرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کر رہے ہیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ عرض کر تے ہیں:’’نہیں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ مناسب یہی تھاکہ یہ چل کر آپ کے پاس آتے۔‘‘ قارئین کرام! ذرا اس منظر کو آنکھوں کے سامنے لائیں۔ ایک طرف بیت اللہ شریف ہے۔ کائنات کے امام کے سامنے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور ان کے والد ابوقحافہ بیٹھے ہوئے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ابو قحافہ کے سینے پر ہاتھ پھیر کر فرما رہے ہیں:(أَسْلِمْ) ’’اسلام لے آؤ۔‘‘ ابو قحافہ اسی وقت کلمۂ شہادت پڑھتے ہیں: (أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّداً رَّسُولُ اللّٰہِ) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ابو قحافہ کو شفقت بھری نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ ان کے سر کے بال بالکل سفید ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرما رہے ہیں:(غَیِّرُوا ہٰذَا مِنْ شَعْرِہِ) ’’ان کے بال رنگ دو۔‘‘ ایک روایت کے مطابق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ان کے والد کے اسلام لانے پر مبارک باد بھی دی۔، ، صحیح مسلم، حدیث:2102، وأسدالغابۃ:575/3، والاستیعاب، ص:504، و مسندأحمد:160/3، و 349/6۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اعلیٰ اخلاق سے اپنی امت کو اپنا منہج، اپنا اصول اور طریقہ بتا دیا کہ ہم مسلمان بوڑھوں کا ادب کرتے ہیں، ان کو عزت و احترام دیتے ہیں۔ اسی لیے ارشاد فرمایا: (لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَرْحَمْ صَغِیْرَنَا وَیُوَقِّرْ کَبِیْرَنَا) ’’جو ہمارے چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کا احترام نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ بوڑھوں کی اس طرح عزت افزائی کی کہ ارشاد فرمایا: ( إِنَّ مِنْ إِجْلَالِ اللّٰہِ إِکْرَامَ ذِي الشَّیْبَۃِ الْمُسْلِمِ) ’’بلاشبہ سفید بالوں والے ضعیف العمر شخص کی تعظیم اللہ تعالیٰ کی تعظیم میں سے ہے۔‘‘، ، سنن أبي داود، حدیث:4843۔
Flag Counter