Maktaba Wahhabi

150 - 342
تکلیف پہنچی۔ میں سوچ رہا تھا کہ میرے بارے میں قرآن میں آیت نازل ہوگی اور اس میں میرے لیے عذاب کا حکم نازل ہوجائے گا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف پہنچائی ہے۔ جب ہم اپنی رہائش گاہ پر اترے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا:سنو! میں تمھاری سواریوں کو چرایا کرتا تھا لیکن آج میں چرانے سے معذرت خواہ ہوں۔ میں گھر سے چلا گیا۔ جب شام کو واپس آیا تو میں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: کوئی میری تلاش میں آیاتھا؟ انھوں نے جواب دیا:ہاں، ہاں! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمھاری تلاش میں آئے تھے۔ میں نے اپنے دل میں کہا:اللہ کی قسم! وہی بات ہوگئی جس کا مجھے ڈر تھا۔ میں نے ان سے دوبارہ پوچھا:کون کون آیا تھا؟ کہنے لگے:ایک انصاری بھی تمھاری تلاش میں آیا تھا۔ میں مزید خوف زدہ ہوگیا۔ میں پریشان حال تھا، پھر بھی میں ہمت کرکے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گیا۔ قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کو دیکھیے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس ساتھی کو دیکھا تو آپ مسکرادیے اور مسکراتے ہوئے فرمایا:’’ ساتھی!شام کو میں نے تجھے اپنی چھڑی سے تکلیف پہنچائی تھی؟‘‘ صحابی کو ا س غیر متوقع محبت وشفقت پر بہت خوشگوار حیرت ہوئی۔وہ خود کو ملامت کرتے ہوئے آرہے تھے کہ ان کی وجہ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف اٹھانی پڑی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بھیڑوں کا ایک ریوڑ تھا۔ ان بھیڑوں پر اون تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ریوڑ کی طرف اشارہ کرکے فرمایا:’’یہ تمام بھیڑیں تمھاری ہیں۔‘‘ اللہ اکبر! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھی کو ذرا سی چھڑی چبھوئی تھی، اس کا بدلہ یوں دیا کہ بکریوں کا ایک پورا ریوڑہی عطا فرمادیا۔ ابو رہم کہتے ہیں:میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ تحفہ حاصل کر کے روانہ ہوا۔ میں نے بھیڑوں کی گنتی کی تو ان کی تعداد80 تھی۔، ، المغازي للواقدي:625، وأسدالغابۃ:212-211/3۔
Flag Counter