Maktaba Wahhabi

138 - 342
رہے۔ آپ اس قدر بلند اور اعلی مقام پر فائز تھے کہ آپ کسی جاہل کی جہالت کا جواب دینا مناسب ہی نہیں سمجھتے تھے۔ تھوڑی دیربعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بدو کومخاطب ہوکر فرمایا:’’سنو! مال تو اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا ہے اور میں اس کا بندہ ہوں۔ لیکن یہ جو تم نے مجھ سے بدتمیزی کی ہے اس کا بدلہ تو لیا جاسکتا ہے۔ ‘‘ محترم قارئین! جانتے ہیں اس کے جواب میں اس بدو نے کیا کہا؟کہنے لگا:آپ کی بات تودرست ہے مگر میں جانتا ہوں کہ آپ ایسا نہیں کریں گے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا:’’آخر کیوں؟‘‘ اس بدو نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی ایک اعلیٰ صفت بیان کرتے ہوئے کہا:( لِأَنَّکَ لَاتُکَافِیُٔ بِالسَّیِّئَۃِ السَّیِّئَۃَ) ’’اس لیے کہ آپ برائی کا جواب برائی سے نہیں دیا کرتے۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بدو کا جواب سنا تو مسکرادیے، پھر حکم دیا کہ ’’اس کے ایک اونٹ پر جَو اور دوسرے پر کھجوریں لاد دی جائیں۔‘‘، صحیح البخاري، حدیث:6088، و سنن أبي داود، حدیث:4775، و سنن النسائي، حدیث:4780۔ قارئین کرام! یہ ہے ہمارے پیار ے رسول سید الانبیاء والرسل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کی ایک جھلک کہ جس نے بد تمیزی اورزیادتی کی، اسے دو اونٹوں کے بوجھ کے برابر جَو اور کھجوریں عطا کرکے کررخصت فرمایا۔
Flag Counter