Maktaba Wahhabi

135 - 342
ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ آپ نے اپنے ساتھیوں کو ہمیشہ آسان اور نرم سلوک کرنے کا حکم دیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی معاویہ بن حکم السلمی رضی اللہ عنہ تھے۔ ایک مرتبہ یہ مسجد نبوی شریف میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے تھے۔ نماز کے دوران میں ایک شخص کو چھینک آئی تو انھوں نے کہا: (یَرْحَمُکَ اللّٰہُ) ’’اللہ تم پر رحم فرمائے۔‘‘ قارئین بخوبی جانتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جس شخص کو چھینک آئے وہ (اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ) کہے اور سننے والا (یَرْحَمُکَ اللّٰہُ)کہے۔ اس کے جواب میں چھینک مارنے والا (یَہْدِیْکُمُ اللّٰہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ) کہے۔ مگر نماز کی حالت میں چھینک مارنے والا خفیہ طور پر (اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ) کہے اور دیگر لوگ خاموش رہیں، یہ نماز کا ادب ہے۔ (صحیح البخاري، حدیث:6224) سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ مسئلہ معلوم نہ تھا کہ حالت نماز میں چھینک کا جواب نہیں دینا چاہیے ، اس لیے انہوں نے (یَرْحَمُکَ اللّٰہُ)کہہ دیا۔ ا دھر صحابہ کرام نے معاویہ کو کن انکھیوں سے دیکھنا شروع کردیا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے اونچی آواز میں کہا کہ (وَاثُکْلَ أُمِّیَاہْ!) ’’ہائے میری ماں مجھے گم پائے، میری
Flag Counter