Maktaba Wahhabi

133 - 342
عبداللہ کے اندر ایک کمزوری اور خامی تھی کہ وہ شراب کا رسیا تھا۔ اسلام سے پہلے لوگوں میں شراب نوشی کی عادت عام تھی۔اسلام لانے کے بعد انھوں نے اس ام الخبائث سے توبہ کرلی مگر کسی و جہ سے عبداللہ اس عادت سے چھٹکارا نہ پا سکا ۔ اسے متعدد بار اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا کہ اس نے شراب پی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے کوڑوں، جوتوں اور ٹہنیوں سے مارا جائے۔ چنانچہ اسے کچھ سزا دے کر تعزیر لگا کر چھوڑ دیا جاتا۔ ایک دن ایسا ہوا کہ عبداللہ کوپھر شراب نوشی کے الزام میں لایا گیا۔ جب اسے سزا مل گئی اور وہ اپنے گھر چلا گیا تو ایک صحابی کے منہ سے یہ کلمات نکل گئے: (اللّٰہُمَّ الْعَنْہُ وَمَا أَکْثَرَ مَایُؤتٰی بِہِ) ’’یا اللہ اس پر لعنت کر، یہ شخص کتنی ہی بار اس جرم میں لایا گیا ہے۔‘‘ قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کتنے مہربان، شفیق اور اعلیٰ اخلاق والے ہیں کہ آپ نے اس صحابی کو فرمایا:(لَا تَلْعَنُوہُ) ’’اس پر لعنت مت بھیجو۔‘‘ (فَوَاللّٰہِ مَا عَلِمْتُ، أَنَّہُ یُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ) ’’اللہ کی قسم! میں اس کے بارے میں اتنا ہی جانتا ہوں کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے۔‘‘ پھر ارشاد فرمایا: ( لَاتَکُونُوا عَوْنًا لِلشَّیْطَانِ عَلٰی أَخِیکُم) ’’اپنے بھائی کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو۔‘‘ (صحیح البخاري، حدیث:6780، وأسد الغابۃ:218-217/3، والإصابۃ:102/2)
Flag Counter