Maktaba Wahhabi

176 - 211
((اِتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَـــظْلُوْمِ، فَإِنَّــہٗ لَیْسَ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ اللّٰہ حِجَابٌ))[1] ’’مظلوم کی بد دعا سے بچو، کیونکہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہے۔‘‘ اولاد کے لیے ضروری ہے کہ ہر ایک کی بد دعا سے بچیں، بالخصوص والدین اور اساتذہ کی، کیونکہ ان کی بد دعا ان کے مستقبل کا بیڑہ غرق کردے گی۔والدین کی بد دعا اور اس کے اثرات سے متعلق احادیث میں کئی واقعات آئے ہیں، جن میں سے ایک بنو اسرائیل کے ایک مشہور عابد و زاہد حضرت جریج رحمہ اللہ کا واقعہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مروی ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’گود میں صرف تین بچوں نے باتیں کی ہیں(جب کہ عموماً اس عمر میں بچے بات نہیں کرتے) 1 عیسیٰ بن مریم(علیہ السلام) 2 جریج والا لڑکا۔ جریج ایک عابد و زاہد آدمی تھا، اس نے اپنے لیے ایک حجرہ بنا لیا اور اسی میں مصروفِ عبادت رہا کرتا تھا۔ایک دن اس کی والدہ اس کے پاس اس وقت آئی جب کہ وہ نماز پڑھ رہا تھا، اس نے اسے ’’اے جریج‘‘ کہہ کر آواز دی۔اس نے(اپنے دل میں)کہا:اے میرے رب! ایک طرف ماں ہے اور دوسری طرف نماز(کس کا خیال کروں)پھر وہ نماز میں مشغول رہا اور وہ واپس لوٹ گئی۔دوسرے دن پھر وہ اس کے پاس آئی اور وہ نماز پڑھ رہا تھا، اس نے کہا:اے جریج! اس نے کہا:یا رب! میری ماں اور میری نماز، پھر نماز میں مشغول ہوگیا۔
Flag Counter