Maktaba Wahhabi

177 - 211
ماں واپس چلی گئی، تیسرے دن وہ پھر اس کے پاس آئی اور اسے اے جریج! کہہ کر آواز دی۔وہ نماز پڑھ رہا تھا، اس نے(دل میں)کہا:یا رب! میری والدہ مجھے صدا دے رہی ہے اور میں حالتِ نماز میں ہوں(کیا کروں؟)اس نے اپنی نماز کو جاری رکھا، اس کی والدہ نے اسے ان الفاظ میں بد دعا دی: ((اَللّٰھُمَّ لَا تُمِتْہُ حَتَّیٰ یَنْظُرَ إِلَیٰ وُجُوْہِ الْمُؤْمِسَاتِ)) ’’یا اللہ! اِسے اس وقت تک موت نہ دینا، جب تک یہ بدکار عورتوں کے چہرے نہ دیکھ لے۔‘‘ پھر بنو اسرائیل میں جریج اور اس کے زُہد و تقوے کی شہرت عام ہوگئی، اس دوران ایک بدکار عورت نے، جس کا حُسن مشہور تھا، کہا:اگر تم چاہو تو میں جریج کو فتنے میں ڈال سکتی ہوں، چنانچہ وہ جریج کے سامنے بن سنور کر آئی، لیکن جریج نے اس پر کوئی توجہ نہ دی، پھر وہ ایک چرواہے کے پاس آئی جو جریج کی عبادت گاہ کے آس پاس ہی رہا کرتا تھا اور اس کے ساتھ بدکاری کرکے حاملہ ہوگئی، جب اسے لڑکا پیدا ہوا تو اس نے مشہور کردیا کہ یہ جریج کا لڑکا ہے۔ جب لوگوں نے یہ سنا تو وہ جریج کے پاس آئے، اسے حجرے سے باہر کھینچ کر لائے اور صومعے کو گرادیا اور اسے بُری طرح پیٹنے لگے۔جریج نے کہا:تمھیں کیا ہوگیا ہے؟(ایسا کیوں کر رہے ہو؟)لوگوں نے کہا کہ تم نے فلاں بدکار عورت کے ساتھ برائی کی ہے اور اس کے نتیجے میں تجھ سے اسے لڑکا ہوا ہے۔اس نے کہا:’’وہ بچہ کہاں ہے؟جب بچہ لایا گیا:تو اس نے لوگوں سے کہا:اگر تم اجازت دو تو میں نماز پڑھوں؟ اس نے نماز پڑھنے کے بعد اس بچے کے پیٹ پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا:اے لڑکے! بتا تیرا باپ کون ہے؟ اس بچے نے جواب دیا:’’فلاں چرواہا ہے۔‘‘ یہ سنتے ہی لوگ جریج کو چومنے اور اسے چھوتے
Flag Counter