Maktaba Wahhabi

50 - 211
کیا تھا، چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((إِنَّ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَقَّ عَنْ نَّفْسِہٖ بَعْدَ مَا بُعِثَ نَبِیًّا))[1] 8 عقیقے کا جانور ذبح کرتے ہوئے یہ دعا پڑھنا وارد ہے: ((بِسْمِ اللّٰہِ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُمَّ لَکَ، وَإِلَیْکَ، ہٰذِہٖ عَقِیْقَۃُ فُلَانٍ))[2] ’’بسم اللہ(اللہ کے نام سے)یا اللہ! یہ تیرا ہے اور تیری ہی جانب ہے، یہ فلاں بچے(یہاں نام لے)کا عقیقہ ہے۔‘‘ اچھے نام رکھنا: ولادت کے ساتویں دن بچے یا بچی کا اچھا نام رکھا جائے، کیونکہ اچھے نام میں بھی بچے کی تربیت کا ایک روشن اشارہ موجود ہوتا ہے۔اچھا نام اچھی شخصیت کا آئینہ دار اور بُرا نام بُری شخصیت کا پر تو ہوتا ہے۔اچھے نام سے بچے میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔نام اور مسمیٰ میں ایک خاص مناسبت ہوتی ہے، علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے اسم و مسمی میں وہی مخصوص نسبت رکھی ہے، جو اسباب اور مسببات کے مابین قائم ہے۔بالفاظِ دیگر جو تعلق کسی چیز کے قالب اور اس کے حقائق یا روح اور جسم کے درمیان ہوتا ہے، وہی
Flag Counter