Maktaba Wahhabi

211 - 211
عمل کرے۔اسلاف کے متعلق آتا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں نمایاں مقام پر کوڑا لٹکائے رکھتے تھے، تاکہ بچوں میں کسی بے ادبی، گُستاخی اور بد تمیزی پر گرفت کا احساس پیدا ہو۔باپ اپنے بچوں کوبے تحاشا مار نہ مارے اور نہ ایسی مار مارے جس سے جسم پر نشان پڑجائیں اور چہرے پر تو ہرگز نہ مارے۔ 5. طلاق: میاں بیوی میں طلاق ایک اہم سبب ہے، جس سے بچوں میں بگاڑ آتا ہے، وہ اس طرح کہ باپ اولاد کی ماں کو طلاق دے کر اس کی جگہ ان کے لیے سوتیلی ماں لے آئے۔جو بچے پہلے ہی ماں کی ممتا سے محروم ہوچکے ہیں، وہ اب سوتیلی ماں کے ظالمانہ سلوک سے تنگ آکر بغاوت پر آمادہ ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے باپ اور بچوں میں ٹھن جاتی ہے اور نتیجہ دونوں کے حق میں برا نکلتا ہے۔ بچے ماں اور باپ کے درمیان تقسیم ہوکر رہ جاتے ہیں۔جو بچے باپ کے پاس رہتے ہیں، وہ ماں کی ممتا کو ترستے ہیں۔اگر وہ ماں سے ملنا بھی چاہیں تو باپ کا خوف انھیں ملنے نہیں دیتا۔جو بچے ماں کی سر پرستی میں موجود ہیں، وہ باپ کی شفقت کے لیے تڑپ رہے ہوتے ہیں، لیکن ماں کی ناراضی کا خوف انھیں باپ سے ملنے نہیں دیتا۔بسا اوقات باپ اپنے پاس رہنے والے بچوں میں ماں کے خلاف سخت نفرت بھر دیتا ہے اور اس کے بر عکس ماں کے پاس پرورش پانے والے بچے باپ کے خلاف نفرت اور حقارت کو اپنے معصوم سینوں میں پال لیتے ہیں۔بڑے ہو کر وہ اپنے باپ کو بھی باپ کہہ کر نہیں بلاتے۔ ماں اگر کھاتے پیتے خاندان سے تعلق نہ رکھتی ہو تو ایسے میں غربت ومفلسی کا شکار بچے بھیک مانگنے پر اور عورت محنت و مزدوری کرنے پربھی مجبور ہو جاتی
Flag Counter