Maktaba Wahhabi

174 - 211
2 اللہ رب العزّت نے ماں میں فطری طور پر اولاد کے لیے زیادہ محبت وشفقت، نرم دلی اور مہربانی رکھی ہے، جبکہ باپ میں فطری طور پر سختی اور تندی ہوتی ہے۔اولاد باپ سے ڈرتی ہے اور ماں سے کچھ زیادہ ہی شوخ وبے باک رہتی ہے، کبھی یہ شوخی گستاخی کی حدود کو بھی چھونے لگتی ہے، اسی لیے رسولِ مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کے حق کو خصوصیت کے ساتھ ذکر فرمایا، تاکہ انسان ماں کے احترام کے معاملے میں کوتاہی اور پہلو تہی نہ کرے۔چنانچہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !((مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِيْ؟)) ’’کون سی ہستی میرے حسنِ سلوک کی سب سے زیادہ مستحق ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:((أُمُّکَ))’’تمھاری ماں۔‘‘ اس شخص نے پوچھا:پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:((أُمُّکَ))’’تمھاری ماں۔‘‘ اس شخص نے پوچھا:پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:((أُمُّکَ))’’ تمھاری ماں۔‘‘ اس شخص نے پوچھا:پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:((أَبُوْکَ))[1] ’’تمھارا باپ۔‘‘ ماں کی دعا: ماں کی دعا اولاد کے تاب ناک مستقبل کے لیے بڑی کار آمد ہوتی ہے۔ہزاروں ایسی خوش نصیب ہستیاں ہیں، جنھیں ماں کی دعا نے بڑا فائدہ پہنچایا۔
Flag Counter