Maktaba Wahhabi

165 - 211
مجھے لے جاسکتے ہیں۔‘‘ جبکہ حجاب صاف طور پر بتلاتا ہے کہ ’’میں آپ کے لیے ممنوع ہوں۔‘‘ محترمہ لیلیٰ لیسالوت وتمان(امریکہ)کہتی ہیں: ’’جب میں حجاب استعمال کرنے لگی تو مجھے امن و امان کا سایہ مل گیا۔مجھے محسوس ہوا کہ پردے کے باعث تمام لوگ میرا احترام کرنے لگے ہیں، اب مجھے کوئی تنگ نہیں کرتا، نہ سڑک پر، نہ بس وغیرہ میں۔‘‘ محترمہ ہدیٰ خطاب(برطانیہ)کا کہنا ہے: ’’جو چیز مجھے اسلام کی طرف کھینچ لائی ہے، وہ پردہ تھا۔مسلمان خواتین کا یہ سکارف اور لباس غیر مردوں کی نظریں عورت کی طرف سے ہٹا دیتا ہے۔‘‘[1] پردے سے متعلقہ اسلامی احکامات: یہ اسلام کی وہ تعلیمات تھیں جو اس نے آج سے چودہ سو سال پہلے اُس مسلمان اور مومن معاشرے کو دیں، جو ایمان، تقویٰ، اخلاص، للّٰہیت، شرم و حیا، عفت و عصمت کی حفاظت کے لحاظ سے بہترین زمانہ تھا، اس سے بہتر دور نہ چشمِ فلک نے کبھی دیکھا تھا اور نہ کبھی دیکھے گا، اس نے انسانیت کو ایسی تعلیمات سے نوازا، جس پر عمل کرکے قیامت تک آنے والی ساری فحاشیوں کا سدباب کیا جا سکتا ہے۔اُس وقت انسان کی جنسی ہوس نے وہ خطرناک روپ نہیں دھارا تھا، جو آج ہے، عریانیت اور فحاشی کا وہ بازار گرم نہیں ہوا تھا، جو آج ہے، اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلم خواتین کو پردے کی پابندی کی تلقین فرمائی،
Flag Counter