Maktaba Wahhabi

188 - 211
کہنے لگے، پھر اس کا مخفف ’’ڈیڈ‘‘ اور ’’پاپ‘‘ بنا ڈالا، کچھ لوگوں نے ’’ڈیڈ‘‘ کہنا شروع کیا، جو انگریزی میں معنی کے لحاظ سے ’’مردہ‘‘ یا ’’لاش‘‘ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔پتا نہیں ان کی تمنا کیا ہوتی ہے؟ شائد وہ اپنے والد کو زندہ صحیح سلامت کے بجائے مردہ یا لاش کی شکل میں دیکھنا پسند کرتے ہیں۔کچھ بچوں نے تو باپ کو پاپ(گناہ، بدی)بنا دیا۔ہوسکتا ہے کہ آیندہ مزید ترقی کرتے ہوئے باپ کو کہیں ’’پاپی‘‘ نہ کہنا شروع کر دیں، بلکہ یہ شروع ہو چکا ہے، حالانکہ پاپی تو بدکردار اور گناہگار کو کہا جاتا ہے!! تمام امتِ اسلامیہ کو چاہیے، وہ والدین ہوں یا اولاد، وہ اپنے آپ کو اس بے روح تہذیب اور ان بے رونق الفاظ کے خول سے باہر نکالیں۔اسلامی اقدار کو اور اس کے قابلِ فخر ورثے کو زندہ کرنے کی کوشش کریں، جس پر چل کر ہمارے اسلاف نے دنیا کو تہذیب و تمدن کے جوہر عطا کیے، خود فلاح و کامیابی سے ہم کنار ہوئے اور دوسروں کو عروج و سروری کے راز عطا کیے، لیکن افسوس موجودہ مغرب زدہ مسلمانوں پر کہ وہ انہی کی اندھی تقلید کو معراجِ کمال سمجھ رہے ہیں۔ رشتے داروں کے حقوق: قرابت داروں سے اچھے تعلقات استوار کیے رکھنے کو شریعت میں ’’صلہ رحمی‘‘ کہا گیا ہے۔یعنی یہ رحمِ مادر کا رشتہ ہے، جو خون اور پیدایش سے قائم ہوتا ہے۔یہ رحم، رحمان کے لفظ سے بنا ہے، یعنی اللہ نے اپنی صفتِ رحمت و رحمانیت سے اس رشتے کو جوڑ رکھا ہے۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآئَ لُوْنَ بِہٖ وَ الْاَرْحَامَ﴾[النساء:۴] ’’اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے سوال
Flag Counter