Maktaba Wahhabi

187 - 211
اولاد اپنے باپ سے کس طرح مخاطب ہو؟ باپ اپنے بیٹوں کو جس طرح انتہائی محبت وشفقت سے ’’اے میرے بیٹے‘‘ کہتا ہے، جیسا کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کنعان سے، حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت یوسف علیہ السلام سے، حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کہا۔[1] اسی طرح اولاد کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے والد کو انتہائی ادب و احترام کے ساتھ ان الفاظ سے مخاطب ہوں، جو باپ کی عظمت کے شایانِ شان ہوں۔قرآنِ کریم نے اس لفظ کی بھی نشان دہی کر دی ہے، جس سے اللہ کے نیک بندوں نے اپنے اپنے والد کو خطاب کیا، جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام سے، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے والد آزر سے اور حضرت شعیب علیہ السلام کے بیٹوں نے اپنے والد سے کہا تھا:’’اے ابا جان!‘‘، ’’اے والد محترم‘‘ وغیرہ۔[2] ان آیات کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ والد کو خطاب کرنے کے لیے پیارے سے پیارا جو لفظ ہے، وہ قرآن کے بیان کے مطابق:’’اے میرے اباجان! ہے، لیکن افسوس! آج کل کے فیشن زدہ مسلمانوں نے اس فطری سادگی سے منہ موڑتے ہوئے مغرب کے بے روح اور تکلفات سے بھرے ہوئے الفاظ سے اپنے باپوں کو مخاطب کرنا شروع کر دیا ہے۔پہلے ’’ڈیڈی‘‘ اور ’’پاپا‘‘
Flag Counter