Maktaba Wahhabi

60 - 211
کے بال اکھاڑنا۔7.زیرِ ناف بال مونڈنا۔8.ختنہ کرنا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسوں کا عقیقے کے دن ہی ختنہ کیا تھا۔ جتنی چھوٹی عمر میں ختنہ کیا جائے گا، اس کا زخم اتنا ہی جلد مندمل ہوجائے گا۔اگر بچے کی صحت ٹھیک نہیں ہے اور وہ کمزور ہے تو اس کے صحت مند اور طاقت ور ہوجانے کے بعد بھی ختنہ کیا جاسکتا ہے۔بعض لوگ بچے کے ختنے کے دن دعوتیں کرتے، جشن مناتے اور فضول خرچی کرتے ہیں، اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ عرب میں لڑکیوں کے ختنے کا بھی رواج تھا اور آج بھی کئی اسلامی ممالک بالخصوص افریقہ اور خلیجی ممالک کے صحرا نشینوں میں کسی حد تک یہ فعل مروج ہے۔ایک روایت میں اسے مردوں کے لیے لازم اور عورتوں کے لیے مستحب قرار دیا گیا ہے۔[1] ماں باپ کی ذمے داریاں: اولاد کی تربیت ماں باپ اور خصوصاً باپ کی سب سے اہم ذمے داری ہے، کیونکہ باپ ہی سے فطرتاً اولاد ڈرتی اور لحاظ کرتی ہے۔نبی علیہ السلام نے اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ((وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَـٰی أَھْلِ بَیْتِہٖ وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ عَلَـٰی بَیْتِ زَوْجِہَا وَوَلَدِہٖ))[2] ’’مرد اپنے اہل وعیال کا اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور بچوں کی
Flag Counter