Maktaba Wahhabi

85 - 211
بچوں کے روزے: مناسب معلوم ہوتا ہے کہ یہاں بچوں کے روزوں کے سلسلے میں بھی وضاحت کر دی جائے کہ ان پر روزے اگرچہ فرض تو نہیں، کیونکہ سنن ابو داود و ترمذی اور مسند احمد میں ارشادِ نبوی ہے: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثٍ:عَنِ الْمَجْنُوْنِ حَتَّی یَفِیْقَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتّٰی یَحْتَلِمَ))[1] ’’تین قسم کے لوگ مرفوع القلم(شرعاً غیر مکلَّف)ہیں:پاگل یہاں تک کہ اس کا پاگل پن دور نہ ہو جائے۔سویا ہوا یہاں تک کہ وہ نیند سے بیدار نہ ہو جائے اور بچہ یہاں تک کہ وہ عمرِ احتلام(بلوغت)کو نہ پہنچ جائے۔‘‘ یہ تو ہوا بچوں کے روزے کا شرعی حکم، لیکن اگر بچہ اس عمر میں ہو کہ روزہ رکھ سکتا ہو تو اس کے لیے روزہ رکھنا مستحب عمل ہے، لہٰذا اس کے والدین یا سرپرستوں کو چاہیے کہ اسے روزے کی ترغیب دلائیں، تاکہ وہ اس کا عادی ہو جائے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایسے ہی کیا کرتے تھے، چنانچہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ربیّع بنت معوّذ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ یومِ عاشورا کی صبح نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی بستیوں میں یہ اعلان کروایا: ((مَنْ کَانَ اَصْبَحَ صَائِماً فَلْیُتِمَّ صَوْمَہٗ، وَمَنْ کَانَ اَصْبَحَ مُفْطِراً فَلْیُتِمَّ بَقِیَّۃَ یَوْمِہٖ))[2] ’’جس نے روزے کی حالت میں صبح کی ہے تو وہ اپنا روزہ پورا
Flag Counter