Maktaba Wahhabi

193 - 211
پڑوسیوں کے حقوق کی تعلیم دیں اور انھیں پڑوسیوں کی تعظیم و تکریم اور ان کے ساتھ حُسنِ سلوک کی عملی تربیت دیں۔[1] فقرا و مساکین کے حقوق: فقرا اور مساکین ہر معاشرے کا تقریباً لازمی جز ہیں۔یہ وہ غریب اور محتاج لوگ ہیں، جو اپنی ضرورت کے مطابق کمائی نہیں کر سکتے، جس کی وجہ سے دوسروں کی امداد و تعاون کے محتاج ہوتے ہیں۔اسلام نے جہاں غربا و مساکین کو عزّتِ نفس کا سبق دیا، وہیں اغنیا اور مال داروں کو زکات، خیرات، صدقات اور غربا و مساکین کا حق ادا کرنے کی تلقین کی۔امیروں پر زکات کو فرض کیا اور اس میں سب سے پہلا حق فقرا اورمساکین کا رکھا۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَ الْمَسٰکِیْنِ﴾[التوبۃ:۶۰] ’’صدقات(زکات و خیرات)تو مفلسوں اور محتاجوں کا حق ہے۔‘‘ نیز نیک لوگوں کے اوصاف کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَیُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسْکِیْنًا وَّیَتِیْمًا وَّاَسِیْرًا﴾[الدھر:۸] ’’وہ اللہ تعالیٰ کی محبت میں مسکین، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔‘‘ یہی وہ روشن تعلیمات تھیں، جن کی وجہ سے اسلام نے مال دار طبقے کے دلوں سے مال کی محبت کو کم کرکے ان میں ایثار و قربانی اور فقرا و مساکین اور محتاجوں کے لیے نرم دلی اور محبت کے جذبات پیدا کیے۔ام المومنین
Flag Counter