Maktaba Wahhabi

220 - 211
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مُــرُوْا أَوْلَادَکُمْ بِالصَّلَاۃِ لِسَبْعٍ، وَاضْرِبُوہُمْ عَلَیْہَا لِعَشْرٍ، وَفَرِّقُوْا بَیْنْہُمْ فِيْ الْمَضَاجِعِ))[1] ’’بچوں کو جب وہ سات سال کے ہو جائیں تو نماز پڑھنے کی تاکید کرو اور جب دس سال کے ہو جائیں تو انھیں نماز نہ پڑھنے پر مارو اور ان کے بستروں کو جدا کردو۔‘‘ گھر کا ماحول اسلامی ہے اور والدین پابند شریعت ہیں تو ان سے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی دینی ماحول میں پرداخت کریں گے۔اگر معاملہ برعکس ہے تو گھر کا غیر دینی اور فیشن زدہ ماحول اولاد کو راہِ حق سے بھٹکانے کے لیے کافی ہے۔ 2. مدرسہ: گھر کے بعد بچے اپنا زیادہ وقت مدرسے، سکول، کالج اور یونیورسٹی میں گزارتے ہیں۔یہاں پر آنے کے بعد بچوں کے مستقبل کا دارومدار، دو اہم راہنماؤں پر ہوتا ہے: 1 استاد:استاد بچوں کی زندگی کے مقاصد کا رُخ متعین کرتا ہے۔اگر مدرس ذمے دار اور بچوں کی تربیت میں مخلص ہے تو بچوں کی تعلیمی زندگی پر اس کے بڑے نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اگر بدقسمتی سے استاد غیر ذمے دار بلکہ بد اخلاق ہو، تدریس کو بس کھانے کمانے کا ایک پیشہ سمجھتا ہو، جیسا کہ آج کل کالج اور یونیورسٹیوں کا ماحول ہے کہ پروفیسر حضرات بھی اپنے شاگردوں کے ساتھ مل بیٹھ کر شراب نوشی کرتے ہوئے پکڑے گئے، تو ایسا استاد بچوں کے بگاڑ میں اہم کردار ادا کرے گا۔
Flag Counter