Maktaba Wahhabi

218 - 211
نفرت، حقارت، بیوی پر ظلم و زیادتی، گالی گلوچ، الزامات و تہمتوں، طلاق اور خلع جیسی مکروہ چیزوں کو ہرگز ہرگز کوئی جگہ نہیں ملے گی۔ 8. باپ کی بد سلوکی: بچوں کے انحراف میں باپ کی بدسلوکی کا بھی بڑا عمل دخل ہے۔اگر باپ بری عادتوں مثلاً شراب خوری، قمار بازی کا عادی، جھگڑالو، بد زبان اور بات بات پر بچوں کو بری طرح پیٹنے والا، انھیں مختلف ذریعوں سے ذلیل کرنے والا، ان کا مذاق اڑانے والا، ان کے خلاف غلط پروپیگنڈا کرنے والا اور ان کی عزتِ نفس کو خاک میں ملانے والا ہو تو بچے بچپن میں تو باپ سے ڈرے سہمے رہتے ہیں، لیکن جوان ہونے کے ساتھ ہی وہ باپ کے باغی بن کر اس کی ناقدری پر اتر آتے ہیں۔ باپ کے لیے ضروری ہے کہ اپنے بچوں کے ساتھ پیار و محبت اور شفقت و مہربانی کا سلوک کرے۔اگر کبھی کچھ ڈانٹ ڈپٹ اور ہلکی سی مار کی ضرورت بھی پیش آجائے تو تھوڑی دیر بعد اس سے محبت کا سلوک کرے۔تاکہ بچے کے قلب و ذہن میں یہ بات نہ بیٹھ جائے کہ میرا باپ ہمیشہ مجھے ہی مارتا ہی رہتا ہے۔والد کے لیے ضروری ہے کہ بچے اگر کبھی کچھ غلطی کرجائیں یا شرارت کربیٹھیں تو بجائے مارنے کے انھیں پیار و محبت سے سمجھائے اور ان کے عمل سے ہونے والے نقصان کی انھیں تفصیل بتائے۔جب شرارتیں حد سے گزر جائیں تو نفسیاتی طور پر ان پر اثر ڈالے اور تھوڑی دیر کے لیے ایسا انداز اپنائے کہ انھیں احساس ہو کہ ہمارا والد ہم سے ناراض ہے۔وہ ان کی تربیت میں رحم دلی اور محبت کے اِن تمام تقاضوں کو پورا کرے۔اگر پیار و محبت کے اسلامی خطوط پر ان کی تربیت ہو تو ان سے ہم بجا طور پر یہ امید کرسکتے ہیں کہ وہ بڑھاپے میں والدین کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئیں گے۔
Flag Counter