Maktaba Wahhabi

73 - 211
((دَعِيْ ھَذَا وَقُوْلِیْ مَا أَنْتِ تَقُوْلِیْنَ)) ’’یہ نہ کہو، بلکہ وہی کہو جو تم پہلے کہہ رہی تھی۔‘‘ محبت و شفقت کا یہی برتاؤ حضرات صحابہ کرام کا تھا۔وہ بھی ہر معاملے میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پر تو تھے۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے متعلق آتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر سوار کرلیا اور فرمانے لگے: ((بَأَبِیْ شَبِیْۃٌ بِالنَّبِيِّ، لَیْسَ شَبِیْہٌ بِعَلِیٍّ))[1] ’’یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ مشابہ ہیں نہ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ یہ سن کر ہنسنے لگے۔ بچوں کو بلانے کا انداز: قرآنِ مجید نے اپنے ماننے والوں کو اس کی بھی تعلیم دی ہے کہ باپ اپنے بچوں کو کن الفاظ سے مخاطب ہو اور اولاد کن الفاظ سے اپنے باپ کو بلائے۔قرآنِ مجید میں اس طرح کے کئی واقعات مذکور ہیں، جن میں اللہ کے نیک بندوں نے اپنی اولاد کو خطاب کیا اور انتہائی محبت وشفقت کے ساتھ اُن الفاظ میں مخاطب کیا، جن سے زیادہ محبت کے الفاظ کہیں نہیں مل سکتے۔ 1 حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے لڑکے کنعان کو طوفان میں آواز دیتے ہوئے کہا: ﴿یٰبُنَیَّ﴾[ھود:۴۲] ’’اے میرے بیٹے!‘‘ 2 حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:﴿یٰبُنَیَّ﴾[الصافات:۱۰۲] ’’اے میرے بچے!‘‘
Flag Counter