Maktaba Wahhabi

72 - 211
’’یہ میرا بیٹا سردار ہے۔ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح کرا دے۔‘‘ یہ پیشین گوئی ۴۱ھ میں پوری ہوئی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کرکے مسلمانوں کو ایک عظیم کُشت وخون اور باہمی افتراق وانتشار سے نجات دلائی۔ 9 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نواسی حضرت امامہ بنت ابوالعاص رضی اللہ عنہما کو حالتِ نماز میں بھی اٹھائے رکھا، عالم یہ تھا کہ حالت ِ قیام میں کندھے پر سوار کرلیتے اور جب حالتِ رکوع یا سجدے میں جاتے تو اتار دیتے۔[1] 10 حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، لیکن کبھی مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں کہا: ((لِمَاذَا فَعَلْتَ ہَذَا وَلِمَ لَمْ تَفْعَلْ ہَذَا؟)) ’’یہ کام تم نے کیوں کیا اور یہ کام کیوں نہیں کیا؟‘‘ 11 انصاری بچیاں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آتیں اور خوشیوں کے موقعے پر دف بجا بجا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں اشعار پڑھتیں۔جب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تعریف میں غلو محسوس فرماتے تو بڑے پیار سے منع فرماتے۔ایک مرتبہ ایک بچی نے یہ مصرع پڑھا: ((وَفِیْنَا رَسُوْلٌ یَعْلَمُ مَا فيْ غَدٍ)) ’’ہم میں ایسے رسول ہیں جو کل کو پیش آنے والے حالات بھی جانتے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا تو فرمایا:
Flag Counter