Maktaba Wahhabi

200 - 211
’’عالمِ دین کی تعظیم و توقیر سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’جو ہمارے[بچے پر شفقت نہیں کرتا اور ہمارے] بزرگ کی تعظیم نہیں کرتا وہ ہم مسلمانوں میں سے نہیں ہے۔‘‘ اس میں کوئی شک و شبہہ نہیں کہ عالم بہ منزلہ والد ہوتا ہے اور اس کی تعظیم خود علم کی تعظیم ہے۔‘‘ عصری تعلیم اور اس کے نتائج: شاگردوں پر اساتذہ کی شفقت اور تلامذہ کا اپنے اساتذہ کے لیے احترام اور تعظیم، اب قصہ پارینہ، دورِ رفتہ کی داستانیں اور خواب کی باتیں ہو چکی ہیں۔انگریزی اور عصری تعلیم نے ماضی کی تمام عظیم روایات کی تار و پود اس طرح بکھیر کر رکھ دی ہے کہ نہ اب استاد، استاد رہا اور نہ شاگرد، شاگرد۔عصری تعلیم نے تعلیم کو ایک نفع بخش تجارت بنا دیا ہے، جس میں طالبِ علم ایک مخصوص رقم ادا کرکے کالج اور یونیورسٹی سے تعلیم خریدتا ہے اور اساتذہ بھی طلبِ روزگار کے طور پر طلبا کے سامنے اپنا لیکچر پڑھ کر رخصت ہو جاتے ہیں۔ یہ علم اخلاق کے لیے نہیں۔بلکہ ملازمت کے لیے پڑھایا جاتا ہے اور جو فارغ التحصیل ہو رہے ہیں، ان کی نظر ’’پلیٹ‘‘ اور ’’پاکٹ‘‘ کے علاوہ اور کسی چیز پر نہیں ہوتی۔کتنے ایسے بچے ہیں کہ جب انھوں نے انگریزی تعلیم حاصل کر لی اور کچھ کمانے کھانے کے لائق ہوگئے تو انھوں نے اپنے والدین تک کو بھی پہچاننے سے انکار کردیا۔ اس کا یہ مطلب بھی ہر گز نہیں کہ ہر انگریزی پڑھا لکھا شخص ایسا ہی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ عصری سکول و کالج بچوں کی تعمیر وترقی سے زیادہ تخریب و بگاڑ
Flag Counter