Maktaba Wahhabi

39 - 211
بتلائی کہ اس نام کا کوئی بچہ ان سے پہلے دنیا میں نہیں گزرا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اولاد صرف اللہ تعالیٰ ہی دیتا ہے۔یہی بات سورت شوریٰ(آیت:۴۹، ۵۰)میں بھی واضح طور پر آئی ہے۔لیکن افسوس کتنے ایسے مسلمان ہیں، جو غیر اللہ سے اولاد طلب کرتے ہیں اور قبر پرستی، اولیا پرستی اور شرک جیسے کبیرہ گناہ میں مبتلا ہوکر اپنی عاقبت کا بیڑہ غرق کرلیتے ہیں۔ لڑکی کی پیدایش پر افسوس کرنا: عموماً انسانوں نے ہمیشہ صنفِ نازک پر ظلم کیا ہے۔یہودیوں نے عورت کو گناہ کی ماں، بدی کی جڑ اور انسانیت کے ماتھے پر ایک کلنک قرار دیا تو عیسائیوں نے اسے انسان تسلیم کرنے سے بھی انکار کر دیا اور عورت کو انسان نما ایک چڑیل قرار دیا۔ہندو مت میں لڑکی کی پیدایش کو منحوس سمجھا جاتا ہے۔شادی کے بعد بدقسمتی سے اگر اس کا شوہر انتقال کرجاتا ہے تو اسے دو راہوں میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ ہی باقی نہ رہ جاتا: 1 وہ اپنے لیے موت سے بدتر زندگی کا انتخاب کرلے۔ 2 شوہر کی چتا(آگ کے ڈھیر)ہی میں زندہ جل کر راکھ کا ڈھیر ہو جائے۔ عربوں میں بچی کی پیدایش کو ذلت سمجھا جاتا اور جس کے گھر لڑکی پیدا ہوتی وہ لوگوں سے نظریں بچاتا پھرتا، جیسا کہ سورۃ النحل(آیت:۵۸، ۵۹)سے پتا چلتا ہے۔علاوہ ازیں نو مولود بچیوں کو زندہ زمین میں دفن کر دیا جاتا جیسا کہ سورت تکویر(آیت:۸، ۹)سے پتا چل رہا ہے۔ ایسے زمانے اور ایسے ماحول میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمارے پیغمبر جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمۃ للعالمین بنا کر مبعوث کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter