Maktaba Wahhabi

173 - 211
((فَتَبْتَغِی الْأَجْرَ مِنَ اللّٰہِ؟)) ’’کیا تم واقعی اللہ تعالیٰ سے اجر کے طالب ہو ؟‘‘ اس نے کہا:ہاں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَارْجِعْ إِلَی وَالِدَیْکَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَہُمَا))[1] ’’تم والدین کی طرف لوٹ جاؤ اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔‘‘ ماں کا حق: دو وجوہات کی بنا پر ماں کا حق باپ سے کہیں زیادہ ہوتا ہے: 1 ماں اپنے بچے کے لیے حمل اور ولادت کے مشکل ترین لمحات سے گزرتی ہے، جس میں اس کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔بسا اوقات عورت کی جان بھی اس میں چلی جاتی ہے۔اس کے بعد رضاعت کا مرحلہ پیش آتا ہے، جس میں ماں اپنے جسم کے خون کو میٹھے دودھ کی شکل میں اپنے بچے کے حلق میں اتارتی رہتی ہے اور اس کی تربیت اور پرورش میں باپ سے کہیں زیادہ حصہ لیتی ہی۔جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے: ﴿وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ وَھْنًا عَلٰی وَھْنٍ وَّ فِصٰلُہٗ فِیْ عَامَیْنِ اَنِ اشْکُرْلِیْ وَ لِوَالِدَیْکَ اِلَیَّ الْمَصِیْرُ﴾[لقمان:۱۴] ’’ہم نے انسان کو اپنے والدین(کا حق پہچاننے)کی تاکید کی ہے، اس کی ماں نے اسے ضُعف پر ضُعف اٹھاکر اپنے پیٹ میں رکھا اور دو سال اس کے دودھ چھوٹنے میں لگے۔(ہم نے اسے نصیحت کی کہ)میرا شکر کر اور اپنے ماں باپ کا شکر بجالا، میری ہی طرف پلٹنا ہے۔‘‘
Flag Counter