Maktaba Wahhabi

133 - 211
کہلواتا ہے کہ ’’ابا جان گھر پر نہیں۔‘‘ یہ معصوم سمجھتے ہیں کہ ایسا کہنا بھی کوئی اچھا فن ہے، پھر وہ اسی فن کا مظاہرہ اپنے والدین اور دیگر لوگوں سے کرتے ہیں۔مائیں عموماً اپنے بچوں کو ترغیب دینے کے لیے کئی طرح سے جھوٹ بولتی ہیں، لیکن قربان جائیں، انسانیت کے مربیِ اول اور مرشدِ کامل صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی پر کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں سے ترغیباً جھوٹ بولنے کو بھی اللہ تعالیٰ کے پاس حقیقی جھوٹ کے برابر قرار دیا۔حضرت عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ’’ایک دن میری ماں نے مجھے بلاتے ہوئے کہا:آؤ! میں تمھیں ایک چیز دیتی ہوں‘‘ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف رکھتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری ماں سے کہا: ’’اگر وہ آجائے تو تم اسے کیا دینا چاہتی تھیں؟ انھوں نے کہا:’’میں اسے ایک کھجور دینا چاہتی تھی۔‘‘ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((أَمَّا إِنَّکِ لَوْ لَمْ تُعْطِیْہِ شَیْئاً کُتِبَتْ عَلَیْکَ کِذْبَۃٌ))[1] ’’اگر تم اسے بلا کر کچھ نہ دیتیں تو تمھارے نامہ اعمال میں ایک جھوٹ لکھا جاتا۔‘‘ 3. چوری اور دھوکا دہی سے اجتناب: والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو چوری، دھوکا دہی اور اسی طرح کی دیگر مذموم عادات سے دور رکھیں۔اللہ نہ کرے، اگر بچے یا بچی سے چوری کا عمل سرزد ہوگیا تو والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ بچے کو سمجھائیں، اگر
Flag Counter